اتوار، 20 جون، 2021

درگذر کرنے والے(۴)

 

درگذر کرنے والے(۴)

قریش مکہ حضور پر نور ﷺپر جس طرح ، طرح طرح کے مظالم توڑا کرتے تھے اوراذیت پہنچانے میں کوئی کسر نہیں اٹھارکھتے تھے ، پھر ان اذیت رسانیوںپر حضور ﷺجس جو انمردی سے استقامت کا مظاہرہ فرماتے تھے وہ محتاج بیان نہیں ، انکے دلوں کو ہلادینے والے جو روستم کا سلسلہ جاری رہا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کریم ﷺ کو فتح مبین عطافرمائی۔ مکہ مکرمہ نے اپنے بنددروازے اللہ کے نبی مکرم کیلئے کھول دیئے ۔ حضور ﷺبڑی فاتحانہ شان سے اپنے جانثاروں کے جم غفیر کے ساتھ نعرہ ہائے تکبیر بلندکرتے ہوئے مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے ۔سب سے پہلے نبی محتشم ﷺ خانہ کعبہ میں تشریف لے گئے ۔ وہاں تین صدساٹھ بت نصب کئے گئے تھے ۔ جس بت کی طرف آپ اپنی چھڑی کا اشارہ کرتے وہ دھڑام سے منہ کے بل گرپڑتا۔ صحابہ کرما نے ان بتوں کو اٹھا یا اوردور باہر پھینک دیا۔اللہ کے گھر کو کفروشرک کی آلودگیوں سے منزہ کرنے کے بعد حضور ﷺباہر تشریف لائے اور بیت اللہ شریف کے دروازے پر توقف فرمایا۔ سارا حرم شریف لوگوں سے بھرا ہواتھا۔ تل دھرنے کی جگہ بھی نہ تھی۔ کفار مکہ کو اپنی کارستانیاں ایک ایک کرکے یاد آرہی تھیں۔ انہیں یقین تھا کہ ان کا قتل عام کیا جائیگا اورکسی کو زندہ نہیں رہنے دیا جائیگا۔ اسی اثناء میں نبی رحمت عالم ﷺ کی صدا بلند ہوئی انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ’’مجھے بتائو میں تمہارے ساتھ کیا سلوک کرنیوالا ہوں‘‘۔ انہوںنے جواب دیا : ’’ہمیں حضور ﷺسے خیر کی امید ہے۔ آپ کریم بھائی ہیں اورکریم بھائی کے بیٹے ہیں۔‘‘ حضور ﷺنے فرمایا کہ میں تمہارے بارے میں وہی بات کہوں گا جو میرے بھائی یوسف ؑنے اپنے بھائیوں کوکہی تھی۔ ’’(اے مکہ کے جفاکارو)آج تم پرکوئی سختی نہیں کی جائیگی، اللہ تعالیٰ تمہیں معاف فرمائے، وہ سب رحم کرنیوالوں سے بڑا رحم کرنیوالا ہے۔‘‘اس آیت کی تلاوت کے بعدان کو آزادی کا مژدہ سنایا ۔ فرمایا: ’’چلے جائو۔ تم آزاد ہو۔‘‘ حضرت انس ؓسے مروی ہے کہ انہیں ایام میں ایک روز جب حضور ﷺ صبح کی نماز ادا فرما رہے تھے، تنعیم کی طرف سے 80 کفار نے مسلمانوں پر حملہ کردیا لیکن فرزند ان اسلام نے انکو فوراً دبوچ لیا اورانہیں اپنا قیدی بنالیا۔جب ان احسان فراموش ظالموں کو پکڑکر بارگاہ رسالت میں پیش کیا گیا تو حضور ﷺنے پھر بھی انہیں جھڑکا تک نہیں اوریہ بھی نہیں کہا کہ دوروز پہلے تمہارے سنگین جرائم کو معاف کیا، تمہیں آزادی کی نعمت سے نوازا، میرا وہ احسان تم بھو ل گئے اوربڑی خست کا مظاہر ہ کرتے ہوئے تم نے ہم پر حالت نماز میں حملہ کردیا، حضور ﷺنے کوئی ا یسی بات نہیں کہی بلکہ انہیں عفوعام کی بشارت سنا کر آزاد کردیا۔(سبل الہدیٰ ،ضیاء النبی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱)

    چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱) قرآن مجید پڑھنا سب عبادتوں سے افضل ہے اور خاص طور پر نماز میں کھڑے ہو کر قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔ آپ...