پیر، 5 اپریل، 2021

قوم ثمود اور اس کا انجام(۵)

 

قوم ثمود اور اس کا انجام(۵)

حضرت صالح علیہ السلام کو خبر ہوئی کہ قوم ثمود نے ان کی تنبیہ کے بالکل برعکس اونٹنی کو ہلاک کردیا ہے، توآپ نے انھیں مطلع کیا کہ اب اللہ کا عذاب تمہارے بالکل قریب آگیا ہے ’’بس تم اپنے گھروں میں (عیش سامانیوں سے )تین دن اورلطف اندوز ہولو، یہ ایسا وعدہ ہے کہ جھوٹا نہ ہوگا‘‘(۱۲/۶)حضرت صالح علیہ السلام نے انھیں مطلع فرمایا کہ اب تمہیں اپنے میں سامانِ عیش وعشرت سے تین دن ہی نفع حاصل کرنا ہے اوراس کے بعد تم عذاب میں مبتلا ہوجائوگے تو انھوں نے اس بات کا بھی مذاق اڑایا اوراستفسار کیا کہ یہ تین دن ہم پر کیسے گزریں گے، آپ نے فرمایا : پہلے دن تمہارے چہرے زرد رنگ کے ہوجائیں گے، دوسرے دن ان کا رنگ سرخ ہوجائے گا ، تیسرے دن (نحوست پوری طرح عیاں ہوجائے گی)اوروہ سیاہ ہوجائیں گے اورچوتھے دن تم پرعذاب آجائے گا۔اگرچہ چہرے سیاہ ہوجانے پر انھیں عذاب کا یقین آچکا تھا، لیکن ابھی تک وہ تذبذب کا شکار تھے ، انھیں ایمان اورتوبہ کی توفیق نہیں ہوئی اورجب یقین ہوگیا تو اب تو بہ کرتے بھی تو اس کا کوئی نفع نہ ہوتا، کیونکہ ناامیدی کی حالت میں توبہ اورایمان قبول نہیں ہوتے ۔(تفسیر کبیر امام رازی)ایک طرف تو عذاب کے آثار شروع ہوچکے تھے، لیکن ان میں سے بعض افراد کی شرانگیزی کا یہ عالم تھا کہ وہ اس عالم میں بھی حضرت صالح علیہ السلام اورآپ کے اہل خانہ کو شہید کرنے کا منصوبہ بنانے لگے۔ قرآن پاک میں ہے’’اوراس شہر میں نو ایسے افراد تھے جو فتنہ وفساد کے خوگر تھے، اوروہ اس خطے میں اصلاح کی کوئی کوشش نہیں کرتے تھے، انہوں نے کہا : آئو اللہ کی قسم کھا کر یہ عہد کریں کہ شب خون مارکر صالح علیہ السلام اوران کے اہل خانہ کو ہلاک کردیں گے،پھر ان کے وارثوں سے کہہ دی گے کہ جب انھیں ہلاک کیاگیا (اس وقت) ہم تو (سرے سے علاقے میں )موجود ہی نہ تھے، یقین کرو ہم بالکل سچ کہہ رہے ہیں،اورجب انہوں نے یہ سازش کی تو ہم نے بھی اپنی تدبیر کی اوروہ ہماری تدبیر کو سمجھ ہی نہ سکے‘‘(ہود ۱۲/۶)علامہ قرطبی نے تصریح کی ہے کہ انھوں نے یہ سازش اونٹنی کی ہلاکت کے بعد کی، بجائے اس کے ،کہ وہ نادم ہوتے ، اپنے گناہ کی معافی مانگتے وہ الٹامزید سرکشی پر اتر آئے۔جس رات انھوں نے حضرت صالح علیہ السلام کے مکان پر شب خون مارنے کا پروگرام بنایا، اللہ رب العزت نے اپنے ملائکہ کو اس کی حفاظت کے لیے بھیج دیا ، جب وہ تلواریں سونت کرآپ کی رہائش گاہ کے قریب ہوئے تو فرشتوں نے ان پر پتھرائو شروع کردیا، ان پتھروں نے ان سرکش افراد کو ہلاک کردیا، یہ مہلت کی آخری رات تھی، اس کے ساتھ ہی باقی قوم کی ہلاکت کا عمل بھی شروع ہوگیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں