اتوار، 25 اپریل، 2021

روزہ اور روحانیت

 

روزہ اور روحانیت

حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ رقم طراز ہیں ،روزہ رکھنا ایک بہت بڑی نیکی جس سے ملَکیت کو تقویت حاصل ہوتی ہے (مَلک فرشتے کو کہتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے انسان میں ہر طرح کے اوصاف رکھے ہیں ،اسکے وجود میں ملَکیت یعنی فرشتوں کے اوصاف بہیمیت یعنی حیوانوں کے اوصاف ،سبعیت یعنی درندوں کے اوصاف ،شیطنت یعنی جنّات و شیاطین کے اوصاف موجود ہیں۔ کمالِ انسانیت کا تقاضا یہ ہے کہ انسان کے اندر کا فرشتہ اسکے باقی اوصاف پر غالب آجائے ) روزہ سے انسان کی بہیمیت کمزور ہوتی ہے ،یہ طبیعت کی سرکشی کو مغلوب کرنے ،روح کو پاکیزہ اور صاف کرنے کا بہترین نسخہ ہے جو کہ روحانی اطباء نے تجویز کیا ہے ۔اس حدیث قدسی کا یہی مقصد ہے کہ الصوم لی وانا اجزی بہ’’روزہ خالص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دیتا ہوں (روزہ ایک ایسا عمل ہے کہ جس کی حقیقت سے اللہ تبارک وتعالیٰ کے سوا ،اور روزہ دار کے علاوہ کوئی تیسرا واقف نہیں ہوسکتا ،اس لیے اسکی اس انداز میں تحسین فرمائی گئی ہے)‘‘ روزہ رکھنے کی وجہ سے جیسے جیسے انسان کی حیوانی قوتیں کمزور ہوتی چلی جاتیں ہیں اسی نسبت سے اسکے گناہ جھڑتے ہیں ۔ روزہ رکھنے سے انسان کو فرشتوں کے ساتھ ایک عظیم مشابہت حاصل ہوجاتی ہے اور وہ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حدیث پاک میں اسی روحانی حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا ہے ’’روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بہت زیادہ قابل قدر ہے ۔جب روزہ کی پابندی کسی معاشرے میں مشہور رسم کی صورت اختیار کرلیتی ہے تو وہ ان کیلئے دیگر رسوم کی نسبت بڑے نفع کا باعث ہوجاتی ہے ۔جب کوئی قوم التزام کے ساتھ اس کو بجا لاتی ہے تو انکے شیاطین کو زنجیروں کے ساتھ باندھ دیاجاتا ہے ،ان کیلئے دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اورانکے استقبال کیلئے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔جب انسان اپنے نفس کو مغلوب کرنے کی سعی کرتا ہے اور اسکے رذائل کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہے تو عالم مثال میں اس کی ایک صورت قائم ہوتی ہے جس پر تقدس کے آثار نمایاں ہوتے ہیں ،چنانچہ بعض ذکی الطبع اہل معرفت جب اپنی توجہ کو اس صورت پر مرکوز کرلیتے ہیں تو عالم غیب سے انکے علم میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور وہ تنزیہ وتقدس کے راستے سے اللہ رب العزت کی بارگاہ تک پہنچ جاتے ہیں۔بعض روایات میں مندرجہ بالا حدیث قدسی کو صیغہ مجہول کے ساتھ نقل کیا گیا ہے ،الصوم لی وانا اُجزی بہ ’’روزہ خالص میرے لیے ہے اورمیں ہی اسکی جزا ہوں ‘‘ (یعنی روزے کی وجہ سے انسان کو اللہ رب العز ت کی معرفت نصیب ہوجاتی ہے )۔(حجۃ اللہ البالغہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں