بدھ، 28 اپریل، 2021

روحِ صیام(۲)

 

روحِ صیام(۲)

٭کانوں کو ایسے باتیں سننے سے بچانا چاہیے ،جن کا سننا جائز نہیں کیونکہ جن باتوں کا کہنا جائز نہیں ان کا سننا بھی جائز نہیں ،سننے والا ،کہنے والے کا برابر کا شریک ہوتا ہے ،اور غیبت ودروغ گوئی کے گناہ میں اس کا حصے دار ہوتا ہے ۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے جھوٹ کو غور سے سننے اور حرام مال کھانے والے کو برابر قرار دیا ہے۔ارشادرباّنی ہے:۔’’وہ جھوٹ کو خوب سننے والے اورخوب حرام کھانے والے ہیں ‘‘(المائدہ ۴۲)  دوسرے مقام پر ارشادہے :۔’’ان (اہل کتاب ) کے علماء اوردرویش ان کو گناہ کی بات اور حرام کھانے سے کیونکہ نہیں روکتے ‘‘۔(المائدہ۶۳) غیبت سن کر خاموشی اختیار کرنا حرام قرار دیا گیا ہے۔’’بے شک تم اس وقت انکی مثل ہوگے‘‘۔ (النساء ۱۰۴)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’غیبت کرنیوالا اور اسے (قصداً) سننے والا دونوں گناہ میں برابر کے شریک ہیں ‘‘۔
٭تمام اعضاء کوناشائستہ حرکات سے بچانا چاہیے ، جوکوئی روزہ کی حالت میں بھی ان حرکات سے بازنہیں آتا ،اسکی مثال ایسے بیمار کی سی ہے جو مفید اور شیریں کھانے سے تو پرہیز کرتا ہے لیکن زہر کھالیتا ہے ،کیونکہ گناہ زہر کی مانند ہے اور طعام غذا ہے جس کا ضرورت سے زیادہ استعمال اگر چہ نقصان دہ ہے تاہم اپنی اصل کے اعتبار سے زہر تو نہیں ہے ۔حرام بھی ایک زہر ہے جو دین کو ہلاک کرتا ہے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کتنے ہی روزہ دار ایسے ہیں جن کو اپنے روزے سے بھوک اورپیاس کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا ‘‘۔ (ابن ماجہ) کہا گیا ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو حرام کی طرف نظر کرتا ہے ،بعض نے کہا اس سے مراد وہ شخص ہے جو روزہ تو رزق حلال سے رکھتا ہے لیکن اسے غیبت کے ذریعے سے لوگوں کے گوشت سے توڑ دیتا ہے ،کیونکہ غیبت حرام ہے اور یہ قول بھی ہے کہ اس سے وہ شخص بھی مراد ہے جو اپنے اعضاء کو گناہوں سے محفوظ نہیں رکھتا ۔ ٭افطار کے وقت حرام اور مشتبہ چیزیں نہ کھائے اور حلالِ خالص بھی بہت زیادہ استعمال نہ کرے ،ایسے روزے دار کی مثال اس شخص کی سی ہے جو محل بناتا ہے لیکن شہر کو گرا دیتا ہے ۔حلال چیز دوا کی طرح ہے لیکن دوا تھوڑی ہوتو نافع ہے اگر اس کی مقدار بھی ضرورت سے زیادہ ہوجائے تو یہ نقصان کا باعث بن جاتی ہے ۔روزے کا ایک مقصد غذا کواعتدال پر لانا بھی ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں لبالب بھرئے ہوئے پیٹ سے زیادہ مبغوض برتن اورکوئی نہیں ۔ روزے کا اصل مقصد تو شہوت کے غلبے کو توڑنا ہے اگر ہم سحری اورافطاری کی غذا بہت زیادہ کرلیں گے تو روزے سے اللہ تعالیٰ کے دشمن پرغلبہ پانے اورشہوت کو توڑنے کا فائدہ کیسے حاصل ہوگا؟(احیاء العلوم : امام محمد غزالی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں