منگل، 3 نومبر، 2020

کمال حلم

 

 کمال حلم

حضرت عائشہ صدیقہ ؓسے روایت ہے کہ انہوں نے ایک روز حضور ہادی عالم ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ آپکی حیات طیبہ میں کیاکوئی روز ایسا بھی تھا جو احد کے دن سے بھی سخت تر ہو۔حضور ﷺ نے فرمایا: مجھے تمہاری قوم کی طرف سے بڑی بڑی اذیتوں کاسامنا کرنا پڑا ہے۔ ان تما م اذیتوں سے بڑی اذیت وہ تھی جس کا مجھے عقبہ(سفر طائف) کے روز سامنا کرنا پڑا جب میں نے اپنے آپ کو ابن عبدیا لیل بن عبدکلال کے سامنے پیش کیا لیکن اس نے میری دعوت کو قبول نہ کیا،میں انتہائی دکھ اورغم کے عالم میں وہاں سے چل پڑا۔ مجھے اس حالت سے جب قدرے افاقہ ہواتو میں ’’قرن الثعالب ‘‘کے مقام پر تھا۔ میں نے اپنا سر اٹھایاتو مجھے ایک بادل نظر آیا جو مجھ پر سایہ کناں تھا۔ اس بادل میں مجھے جبریل امین علیہ السلام نظر آئے۔ وہ مجھ سے مخاطب ہوئے اورفرمایا : آپکی قوم نے آپ سے جو کچھ کیا ہے اورآپکی دعوت کا جو جواب دیا ہے۔ وہ آپکے رب نے سن لیا ہے ، اللہ تعالیٰ نے آپکی خدمت میں پہاڑوں کے فرشتے کو بھیجا ہے کہ آپ ان لوگوں کے بارے میں جو چاہیں اس فرشتے کو حکم دیں۔ پھر پہاڑوں کا فرشتہ مجھ سے مخاطب ہوا۔ اس نے مجھے سلام کیا اور کہا: اے محمد ﷺ! جبریل امین ؑنے جو کچھ عرض کیا ہے وہ حق ہے۔ اب آپ کی کیا منشاء ہے؟ اگر آپ چاہیں تو میں ان دونوں پہاڑوں ’’ابو قبیس اورقعیقعان ‘‘ کو ان پر الٹ دوں، حضور ﷺنے فرمایا :(نہیں ) بلکہ میں تو یہ پسند کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی پشتوں سے ایسے لوگ پیدافرمائے جو خدائے واحد کی عبادت کریں اورکسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائیں۔(صحیح البخاری) حضرت ثابت بنانی سے مروی ہے: میں نے حضرت انس بن مالک ؓ کو اپنے اہل خانہ میں سے ایک عورت سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے :کیا تم فلاں عورت کو جانتی ہو؟ اس نے کہا: ہاں۔ حضرت انس ؓ نے فرمایا : یہ عورت ایک قبر کے پاس کھڑی ، رورہی تھی کہ حضور ﷺاسکے پاس سے گزرے اورفرمایا : خدا سے ڈرو اورصبر کرو۔ اس عورت نے کہا: آپ مجھ سے دور ہوجائیں مجھے جس مصیبت کا سامنا ہے ، آپ کو اس کا تجربہ نہیں ہے۔ حضور نبی کریم ﷺوہاں سے تشریف لے گئے۔ ایک شخص اس عورت کے پاس سے گزرا اور اس سے پوچھا کہ حضور نبی کریم ﷺنے اس سے کیا فرمایا تھا ، وہ کہنے لگی: میںنے تورسول اللہ کو پہچانا ہی نہیں۔ اس شخص نے کہا : وہ حضور ﷺتھے ، وہ عورت حضور انور ﷺ کے دراقدس پر حاضر ہوئی۔ وہاں اسے کوئی دربان نظر نہ آیا۔ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! میںنے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔ حضور اکرم ﷺ نے (صرف)اتنا فرمایا:صبر وہ ہے جو صدمہ کے آغاز میں کیا جائے۔‘‘(صحیح البخاری)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ہم کون ہیں؟