اتوار، 1 نومبر، 2020

تعلیم

 

 تعلیم

٭ اللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں:’’اوریہ تو ہونہیں سکتا کہ سارے کے سارے مسلمان (ایک ساتھ)نکل کھڑے ہوں تو ان میں سے ہر ایک گروہ (یا قبیلہ)کی ایک جماعت کیوں نہ نکلے کہ وہ لوگ دین میں خوب فہم وبصیرت حاصل کریں اوراپنی قوم کو ڈرائیں جب وہ ان کی طرف واپس آئیں تاکہ وہ (گناہوں اورنافرمانی کی زندگی سے )اجتناب کریں‘‘۔(توبہ ۱۲۲)

٭ ’’اوریادکرو،جب اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے پختہ وعدہ لیا جنہیں کتاب عطاکی گئی تھی کہ تم ضرور اسے لوگوں کے سامنے واضع انداز میں بیان کروگے اور(جو کچھ اس میں بیان ہوا ہے )اسے نہیں چھپائوگے، تو انھوں نے اس عہد کو پس پشت ڈال دیا اوراس کے بدلے تھوڑی سی قیمت وصول کرلی ، سو! یہ ان کی بہت ہی بری خریداری ہے‘‘۔(آل عمران ۷ ۸ ۱ )

٭ ’’اوران میں سے ایک گروہ (علم )حق کو چھپاتا ہے حالانکہ وہ (اچھی طرح)جانتے ہیں‘‘۔(بقرۃ ۱۴۶)

٭ ’’اوراس سے بڑھ کر کس کی بات اچھی ہے کہ حق تعالیٰ کی طرف بلاتا ہے اوراچھے کام کرتا ہے ‘‘۔( فصلت۳۳)

٭ ’’اوراپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اورخوش اسلوبی کے ساتھ دعوت دو‘‘۔(نحل ۴۸)

٭ ’’اوروہ (اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم)انھیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتے ہیں‘‘۔(آل عمران ۴۸)

 حضورمعلم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں، اللہ تبارک وتعالیٰ نے جس عالم کو علم دیا ہے اس سے وہ عہد لیا ہے جو انبیائے کرام سے لیا گیا کہ وہ اسے لوگوں کے سامنے بیان کریں گے اوراسے چھپائیں گے نہیں۔(احیاء العلوم)

٭ اگر اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعے کسی ایک شخص کو بھی ہدایت عطافرمادے تو یہ تمہارے لیے دنیا ومافیھاسے بہتر ہے۔(صحیح مسلم)

٭  جو شخص علم کا ایک باب اس غرض سے سیکھتا ہے کہ دوسرے لوگوں کو بھی سکھائے گاتو اسے ستر صدیقوں کا ثواب دیا جاتا ہے۔(الترغیب والترہیب)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں