ناقا بلِ تردید
فیلسوفِ اسلام حضرت اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی ملاقات جرمنی کے ایک فلسفی سے ہوئی ۔ باتوں باتوں میں اس نے علامہ اقبال سے پوچھا کیا آپ خداکے وجود کے قائل ہیں ۔ اور اسے مانتے ہیں ۔ آپ نے بڑی سادگی سے جواب دیا ’’ہاں‘‘ میں خداکو مانتا ہوں ۔
اس نے حیرانگی سے پوچھا۔کیا آپ اساتذہ اور والدین کی تربیت کے باعث یہ عقیدہ رکھتے ہیں یاآپ کے پا س اس کی کوئی دلیل بھی ہے۔
علامہ اقبال نے جواب دیا:
میں تقلیدی طور پر ماننے والوں میں سے نہیں ہوں ، اگر دلیل قوی ہوتو تسلیم کرلیتاہوں اگردلیل کمزور ہو تو مسترد کردیتا ہوں ۔
اُس نے کہا خداکے وجود اور اس کی وحدانیت پرآپ کے پا س کیا دلیل ہے ،ہم تو اس دشتِ تحقیق میں برسوں سے سر گرداں ہیں،ہمیں تو کوئی دلیل نہیں ملی۔
علامہ اقبال نے کہا :
میر ے پا س خدا کے وجود اور وحدانیت کی ایک نا قابلِ تردید دلیل موجود ہے۔جس کی بِنا پر میں اسے وحد ہ لاشریک مانتا ہوں اور وہ یہ کہ اس بات کی گواہی ایک ایسے سچے نے دی ہے۔جس کے جانی دشمن بھی کہا کرتے تھے کہ اس نے اپنی زندگی میں کبھی جھوٹ نہیں بولا ۔جس کے خون کے پیاسے بھی اسے الصادق الامین کہا کرتے تھے۔ایسے سچے کی شہادت پر میں نے بھی کہا لا الہ الا للہ ۔اللہ کی وحدانیت کائنات کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔لیکن عقل انسانی سر توڑ کوششوں کے باوجود اس عقدے کو حل نہ کرسکی ۔
افلاطون،ارسطو، سقراط، جالینوس جیسے ہزاروں فلسفی اس میدان میں بھٹکتے رہے ۔لیکن خداوند قدوس کے عرفان کی دولت سے یکسر محروم رہے۔منزل مقصود تک رسائی توکجاانہیں تو عرفانِ ربانی کا صحیح راستہ تک سجھائی نہ دیا ۔
یہ اللہ کے فرستادہ حبیب ہی تھے جو دانائے سبل بن کر تشریف لائے ۔ان کے فیضانِ نگاہ سے ہر حقیقت کو آشکار اور ہر راز مخفی کوبے نقاب ہونا تھا۔مخلوق خدا کو علم وآگاہی کی دولت ملنی تھی ۔یہ حبیب جو سیرت وکردار کا ناقابلِ تردید معجز ہ لے کر آیا تھا۔
جب گویا ہوا تو اس کی ایک جنبش لب سے یقین واطمینان کے سوتے پھوٹ نکلے ۔رب ذوالجلال کی وحدانیت ، الوہیت ،ربوبیت وکبریائی کی یہ گواہی سامنے آئی ،تو حقیقت اتنی آشکار ہوئی، اتنی نمایاں ہوئی کہ اس کے بعد کسی گواہی کی ضرورت ہی باقی نہ رہی ۔آج صد یوں کا سفر طے ہوجانے کے باوجود بھی ایقان کی یہ شمع اسی طرح فروزاں ہے۔
دور دراز جنگل میں بکریاں چرانے والا ایک گمنام مسلمان چرواہا جسے کبھی کسی استاد کے سامنے زانوے تلمذ طے کرنے کا موقع نہیں ملا ۔ایک یقین و آگہیٰ سے گواہی دیتا ہے لا الہ الا للہ۔
چرخہ کاتتی ہوئی چھوٹے سے گاؤں کی ایک سادہ لوح ان پڑھ ماں جب اپنے بچے کو دودھ پلاتی ہے تو پورے وثوق کے ساتھ سبق پڑھاتی ہے لا الہ الا للہ محمد رسول اللہ ۔
اک یقین وآگہی سے ھوں میں گرم جستجو
جو مری منزل ہے میر ا راہبر بھی آپ ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں