منگل، 29 ستمبر، 2020

رحمت کا سائبان

 

رحمت کا سائبان

ربیعہ بن کعب اسلمی حضور اکرم ﷺ کی خدمت عالیہ کیلئے ہمہ وقت اور ہمہ دم حاضر رہتے تھے۔ طہارت اور وضو کے پانی کا نہایت ذوق وشوق سے اہتمام فرماتے، آپ بیان فرماتے ہیں ایک دن حضور انور ﷺ نے مجھ سے استفسار فرمایااے ربیعہ ! کیا تم شادی نہیں کروگے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نہیں چاہتا کہ کوئی چیز مجھے آپکی خدمت سے غافل کردے۔آپ یہ سن کر خاموش ہوگئے ۔ کچھ دن بعد مجھ سے پھر پوچھا ربیعہ ! کیا تم شادی نہیں کروگے؟ میں نے عر ض کیا رسول اللہ ایک تو میں یہ نہیں چاہتا کہ کوئی اور مشغولیت مجھے آپ کی خدمت سے غافل کردے ۔دوسرا یہ کہ میر ے پاس اتنی رقم ہی نہیں کہ میں بیوی کو مہر دے سکوں ، آپ پھر خاموش ہوگئے۔ میں نے سوچا جناب رسول محتشم ﷺمیر ی حالتِ زار اور میر ے مالی معاملات سے بخوبی واقف ہیں اسکے باوجود مجھ سے شادی کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔ مجھے آپکے سامنے انکار نہیں کرنا چاہیے۔ اب پوچھیں گے تو ضرور اثبات میں جواب دوں گا۔ چنانچہ آپ نے ایک دن پھر پوچھا، میں نے گزارش کی یا رسول اللہ جو حکم ! لیکن مجھ مفلس ونادارکو رشتہ کون دیگا۔ آپ نے مجھے فرمایا ۔ فلاں قبیلے کے پاس جائو اور ان سے کہو کہ رسول اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ اپنی لڑکی کا نکاح مجھ سے کردو ۔ انہوں نے نکاح کا پیغام سن کر حضور اکرم ﷺاور مجھے مرحبا کہا ۔اور ایک خاتون کے ساتھ میرانکاح کردیا۔ میں آپ کی خدمت ِ اقدس میں واپس آیا اور سارا ماجرا کہہ سنایا اور ساتھ ہی عرض کیا اب حق مہر کہاں سے ادا کروں ۔آنحضور ؐنے حضرت بریدہ اسلمی سے فرمایا : ربیعہ کیلئے ایک گٹھلی کے برابر سونے کا انتظام کرو۔ انھوں نے سونا جمع کر کے مجھے دے دیا۔وہ میں نے بیوی کے گھر والوں کو دے دیا۔ پھر آپکی خدمت میں حاضر ہوااور آنجناب کی خدمت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اب ولیمہ کیلئے کیسے اہتمام کیا جائے۔آپ نے پھر حضرت بریدہ سے ارشاد فرمایا اب ربیعہ کیلئے ایک مینڈھے کا انتظام کردو۔ انہوں نے فوراً انتظام کر دیا ۔ پھر آپ نے ارشاد فرمایا کہ عائشہ (صدیقہ رضی اللہ عنہا) کے پا س جائو اور ان سے کہو کہ انکے پا س جتنے جوہیں ۔وہ تمہارے حوالے کردیں ۔ میں انکے پاس گیا تو انھوں نے آٹے کی ٹوکر ی میر ے حوالے کردی حالانکہ صورتِحال یہ تھی کہ کاشانہ نبوی میں اس ٹوکر ی کے علاوہ شام کے کھانے کیلئے کچھ نہیں تھا۔ جب دنبہ اور آٹا آگئے تو میر ے سسرال والوں نے کہا کہ روٹیا ں ہم تیار کر دیتے ہیں۔ مینڈھے کے متعلق اپنے ساتھیو ں سے کہو کہ وہ اسے ذبح کردیں اور سالن تیا ر کردیں۔یوں گوشت اور روٹی تیار ہوگی اور ولیمہ کا اہتمام ہوگیا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں