صحابہ کرام کا اشتیاق نماز
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیضان صحبت نے صحابہ کرام کے ذوق عبادت کی آبیاری کی۔ اللہ کی یاد ان کے خیالات وافکار میں اس طرح سرایت کرگئی ،کہ کوئی مشغولیت انھیں اس سے غافل نہ کرسکتی ۔ حضرت قتارہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام خرید وفروخت اور تجارت کرتے تھے لیکن جب اللہ کریم کا کوئی معاملہ پیش آتا تھا تو یہ مشتعل وعمل ان کو یادِ الہٰی سے غافل نہیں کرتا تھا۔ بلکہ وہ اس کو پوری طرح اداء کرتے تھے۔حضرت عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں کہ وہ ایک دفعہ کسی کام سے بازار گئے۔ اذان کی آواز بلند ہوئی انھوں نے دیکھا کہ صحابہ کرام نے فوراً اپنی دکانیں بند کردیں اور مسجد میں داخل ہوگئے۔(فتح الباری) صحابہ کرام نماز میں قرآن مقدس کی آیات تلاوت کرتے تو انکی معنویت انکے ذوق وشوق میں اضافہ کرتی ،حضرت تمیم داری ایک رات نماز کیلئے کھڑے ہوئے تو صرف ایک آیت کی تلاوت میں صبح کردی بار بار اس کاتکرار کرتے اور اسکے معنی سے خط اٹھاتے ۔ (اسد الغابہ) امام ابو دائود روایت کرتے ہیں کہ ایک رات میدانِ جنگ میں دوصحابہ ایک پہاڑی پر نگرانی کے لیے متعین کیے گئے۔انھوں نے پہرہ دینے کے لیے باری مقررکی ان میں ایک محواستراحت ہوجاتے ہیں۔ دو سرے نے نماز شروع کردی۔کہیں دور سے کسی دشمن نے انھیں دیکھا اور تاک کر ان کی طرف ایک تیرمارا۔تیرآکر انکے بدن میں ترازو ہوگیا۔جسم اور کپڑے لہو میں تر ہوگئے۔مگر نماز میں استغراق اسی طرح قائم رہا۔نماز مکمل کرنے کے بعد اپنے ساتھی کو بیدار کیا انھیں سارا واقعہ سنایا۔ وہ کہنے لگے ،ارے بھلے انسان تم نے مجھے اسی وقت کیوں نہ جگالیا۔ فرمانے لگے:میں نے ایک پیاری سی سورت شروع کی ہوئی تھی۔میرا دل نہ چاہا کے اس کو ختم کئے بغیر نمازتوڑ دوں۔ (ابودئود ) بعض اوقات تو یوں ہوا کہ ذوق عبادت بہت زیادہ بڑھ گیا۔ کئی صحابہ نے تو راتوں کی نیند مکمل طور پر ترک کردی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اعتدال اور توازن کی تلقین فرمائی ۔حضرت ابودردارضی اللہ عنہ کا یہی عالم تھا وہ ساری رات بیدار رہتے حضرت سلمان فارسی ؓایک رات انکے مہمان ہوئے تو اوّل شب میں انھیں آرام کی تلقین کی اور تہجد کے وقت انھیں بیدار کیااور کہا اٹھواب نماز کا وقت ہے۔حضرت عثما ن بن مظعون بھی ساری ساری رات عبادت میں گزرتے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون کو فرمایا:اے عثمان تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے نماز بھی پڑھو اور آرام بھی کرو۔(ابو دئود)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں