جمعرات، 24 ستمبر، 2020

بعثت سے پہلے انتظار

 

 بعثت سے پہلے انتظار

حضور اکرم ﷺ کی بعثتِ مبارکہ سے پہلے بھی مکہ میں کچھ سلیم الفطرت انسان ایسے تھے، جو بت پرستی سے بیزار ہوچکے تھے، جن پر مشرکین کے خود ساختہ عقائد کی حقیقت بے نقاب ہوگئی تھی۔ اس راز کو جاننے کے بعد وہ اپنے اپنے طور پر حقیقت کی تلاش میں رہتے تھے۔ان میں سے ایک زید بن عمر بن نضیل بھی تھے۔ جنکے بیٹے حضرت سعید بن زید ؓ  کو نہ صرف یہ کہ قبول اسلام کا شرف حاصل ہوا بلکہ ان کا شمار عشرہ مبشرہ میں ہوتاہے۔ یعنی وہ دس صحابہ کرام جن کو ان کی زندگی میں جنت کی بشارت ملی ۔یہ زید رشتے میں حضرت عمر ابن خطاب ؓکے چچا زاد بھائی تھے۔زید نے جب بتوں سے بیزاری کا اظہار کیا تو انھیںمشرکین کے ظلم وستم کا نشانہ بننا پڑا، بالآخر وہ زمین شام کی طرف ہجرت کر گئے۔ لیکن وہاں بھی انھیں نصاریٰ نے بڑی ایذا ء پہنچائی اور انھیں اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے۔ زید نے اپنی تلاش کے بعد یہ جان لیا تھا کہ نبی آخرالزمان کی بعثت ہونیوالی ہے۔ وہ کہتے تھے ’’مجھے یقین ہے کہ ایک نئے دین کا ظہور ہونیوالا ہے۔ لیکن مجھے خبر نہیں ہے کہ میں اس کا زمانہ پاسکوں گا یا نہیں۔زید موحد (توحید کے ماننے والے)تھے لیکن عبادت اور بندگی کے طریقوں سے واقف نہیں تھے۔ ایک صحابی عامر بن ربیعہ ؓ روایت کرتے ہیں،’’ زید بن عمرو بن نفیل نے مجھ سے فرمایا تھا۔بنو عبدالمطلب میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں ایک پیغمبر کے ظہور کا منتظر ہوں۔ لیکن میں نہیں جانتا کہ میں ان کا زمانہ پاسکوں گا یا نہیں میں اس پر ایمان رکھتا ہوں۔ ان کی تصدیق کرتا ہوں۔ اور انکے نبی ہونے کی گواہی دیتا ہوں اگر تمہیں لمبی عمر ملے اور ان سے ملاقات ہوتو انکی خدمت میں میر اسلام پہنچا دینا۔میں تمہیں انکی صفات بتا دیتا ہوںتاکہ تم انھیں پہچان لو وہ نہ تو دراز قامت ہونگے اور نہ کوتا ہ قد ، انکے بال نہ تو گھنگریا لے ہوں گے نہ ہی سیدھے۔انکے کندھوں کے درمیان مہر نبوت ہوگی۔ ان کا اسم گرامی ’’احمد ‘‘ہوگا۔ مکہ انکی جائے پیدائش اور مقام بعثت ہوگا۔ انکی قوم انکے پیغام کو پسند نہیں کریگی اوروہ یثرب کی طرف ہجرت کر جائینگے۔ تم کسی مغالطے میں نہ رہنا میں نے دین ابر ہیمی کی تلاش میں دنیا چھا ن ماری ہے میں جس اہل کتاب سے دریافت کرتا وہ یہی کہتا کہ یہ دین تمہارے بعد آنیوالا ہے اور بہت نے انکی یہی علامات بیان کیں۔عامر کہتے   ہیں میں حضور ﷺسے ملا تو میں نے آپکو زید کی باتیں بتائیں اور انکا سلام پہنچایا آپ نے انکے سلام کا جواب عنایت فرمایا۔ ان کیلئے رحمت کی دعاء کی اور فرمایا۔’’میں نے زید کو جنت میں دامن گھسٹتے ہوئے دیکھا ہے۔(البدایہ النھایہ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۲)

  حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۲)  آپ نے اسلام کی حالت ضعف میں کل مال و متاع ، قوت قابلیت اور جان و اولاد اور جو کچھ پاس تھاسب کچھ انف...