بدھ، 30 ستمبر، 2020

حضور اور ایفائے عہد (۱)

 

  حضور اور ایفائے عہد (۱)

اچھے انسانی خصائل جن کی وجہ سے انسانی معاشرت میں بھائی چارہ کی فضا ء تشکیل پاتی ہے۔ان میں سے ایفائے عہد یعنی اپنے وعدہ کا پورا کرنا ایک اہم خصلت ہے۔ اسلام نے اس پر بہت روز دیا ہے، قرآن وحدیث میں اس بارے میں ہدایات بڑی واضح ہیں۔ اسوئہ رسول ﷺ میں اسکی بڑی خوبصورت مثالیں ملتی ہیں۔ اللہ رب العزت کا حکم ہے:۔ ’’اور عہد کرکے پورا کرو کیونکہ اب تم اس عہد کے ذمہ دار بن گئے ہو‘‘۔(۱۷۔۳۷)

٭ حضر ت عبد اللہ ابن عباس روایت کرتے ہیں جنابِ رسالت مآب ﷺنے ارشاد فرمایا:’’اپنے بھائی سے جھگڑا مت کرو اور نہ اس سے نازیبامذاق کرواور نہ اس سے کوئی ایسا وعدہ کرو جس کو پورا نہ کرسکو ۔ (ترمذی) ٭حضرت ابو رافع ؓقبول اسلام سے پہلے ایک موقع پر قریش کی طرف سے سفیر بن کرمدینہ منورہ آئے۔ حضوراکرم ﷺ کی زیارت کی تو آپکی دلنواز اور دلربا شخصیت سے انتہائی متاثر ہوئے۔ اور کفر وشرک سے متنفر ہوگئے۔حضور پناہِ بے کساں ﷺکی خدمت میں عرض کیا:یا رسول اللہ اب میں واپس نہیں جائو ں گا۔ حضورانور ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نہ تو عہد شکنی کرتا ہوں اور نہ سفیر وں کو اپنے پاس روکتا ہوں اس وقت تم واپس چلے جائو۔چاہو تو بعد میں واپس آجانا۔سو وہ سرکار دوعالم ﷺکے حکم کیمطابق واپس چلے گئے اور کچھ عرصہ بعد مدینہ منور میں حاضر ہو کر دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے۔ ٭صفوان بن امیہ کا شمار اسلام کے سرگرم مخالفین میں ہوتا تھا۔ ایک موقع پر اس نے عمیر بن وھب کے ساتھ مل کر حضو ر اکرم ﷺ کو شہید کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔ لیکن عمیر بن وھب نے اسلام قبول کرلیا،اور یہ منصوبہ پایہ ء تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔ فتح مکہ کے موقع پر حضور اکرم ﷺنے صفوان کو واجب القتل قرار دے دیا تھا۔ مکہ فتح ہوا تو وہ وہاں سے فرار ہوکر جدہ چلا گیا۔ حضرت عمیر بن وھب ؓ(جو صفوان کے چچا زاد بھائی ہے)نے اسکی سفارش کی،حضور رحمت عالم ﷺ نے حضرت عمیر کی خدمات کے اعتراف میں جان کے اس دشمن کو بھی بخش دیا اور وعدہ فرمالیا کہ صفوان یہاں آجائے تو اسے امان عطاء کی جائیگی۔ عمیر جدہ تشریف لے گئے ا ور صفوان کو ساتھ لیکر حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ صفوان نے پوچھا :کیا آپ نے واقعی مجھے امان دی ہے۔ حضور نے فرمایا :ہاں یہ سچ ہے اور میں اپنا وعدہ پورا کرتا ہوں۔صفوان نے قبول اسلام کے بارے میں غور وفکر کیلئے آپ نے اسے چار ماہ کی مہلت عطاء فرمائی۔جنگ حنین کے موقع پر وہ حضور کے رحمت وکرم اور لطف وعنائت کو دیکھ کر مدّت ختم ہونے سے پہلے ہی مسلمان ہو گئے۔ (صلی اللہ علیہ وعلی آلہٖ واصحابہ وسلم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں