کلام الامام (۲)
٭جب زمانہ تجھے تکلیف دے تو تو مخلوق کی طرف مائل نہ ہو بلکہ اپنے خالق سے رجوع کر۔
٭اللہ کے سوا کبھی بھی کسی سے کوئی سوال نہیں کرنا چاہئے۔ ٭جب اذیت کے لئے کوئی شخص کسی سے مدد چاہے تو اس کی مدد کرنے والے بھی اسی جیسے ہیں ۔ ٭اس قوم کو کبھی بھی فلاح حاصل نہیں ہو سکتی جس نے خدا کو ناراض کرکے مخلوق کی مرضی خرید لی ۔
٭قیامت کے دن اس کو امن و امان ہوگا جو دنیا میں خدا سے ڈرتا رہا ہو۔ ٭لوگ دنیا کے غلام ہیں اور دین ان کی زبانوں کے لئے ایک چٹنی ہے، جب تک (دین کے نام پر) معاش کا دارومدار ہے دین کا نام لیتے ہیں، لیکن جب وہ آزمائش میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو پھر دین دار بہت ہی کم ہو جاتے ہیں۔
٭کیا تم نہیں دیکھ رہے ہوکہ حق پر عمل نہیں ہو رہا ہے، اور باطل سے دوری اختیار نہیں کی جا رہی ہے، ایسی صورت میں مومن کوحق ہے کہ وہ لقائے الہٰی کی رغبت کرے۔ ٭میں موت کو سعادت اورظالموں کے ساتھ زندگی کو اذیت سمجھتا ہوں۔
٭اگرمال کا جمع کرنا چھوڑ جانے کے لئے ہے تو پھر شریف آدمی چھوڑ جانے والے مال کے لئے کیوں بخل کرتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں