ہفتہ، 26 ستمبر، 2020


 

  خُلقِ عظیم(صلی اللہ علیہ وسلم) 

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ رب العزت کی بارگاہِ عالیہ میں دستِ دعا درازکرتے سوال کرتے ہیں۔اے اللہ جس طرح تو نے میر ی ظاہری شکل وشباہت کو حسین ودلنواز بنایا اسی طرح میری خُلقْ کو بھی حسین وجمیل بنادے۔امام احمد اور ابن حبان نے یہ دعاء بھی روایت کی ہے۔’’اے اللہ میر ے اخلاق کو دلکش وزیبا بنادے کیونکہ خوبصورت اخلاق کی طرف تو ہی رہنمائی فرماتا ہے ۔‘‘ہم عام طور پر خُلقْ کے سرسری تصور سے آشناء ہیں ،محض خندہ پیشانی ،خوش طبعی اور مسکراہٹ سے مل لینے کو اخلاق گردانتنے ہیں۔’’خُلقْ‘‘ کا معنی ومراد اپنے ذیل میں بڑی گہرائی رکھتا ہے۔لغتِ عرب کے مشہور امام علامہ ابن منظور کہتے ہیں ۔خُلقْ اور خَلقْ کا معنی فطرت اور طبیعت ہے۔انسانی کی باطنی صورت کو اور اس کے مخصوص اوصاف ومعانی کو خُلقْ کہتے ہیں ۔اور اسکی ظاہر ی شکل میں صورت کو خُلقْ کہتے ہیں ۔علامہ یوسف الصالحی الشامی کہتے ہیں ۔حسن خُلقْ کی حقیقت وہ نفسانی قوتیں ہیں جن کی وجہ سے افعال حمیدہ اور آداب پسندیدہ ہے عمل کرنا بالکل آسان ہو جاتا ہے۔اور یہ چیزیں (انسان) کی فطرت بن جاتی ہیں ۔امام محمد غزالی نے بڑی ہی خوبصورت وضاحت کی ہے’’خُلقْ نفس کی اس راسخ کیفیت کا نام ہے جس کے باعث اعمال بڑی سہولت اور آسانی سے صادر ہوتے ہیں اوران کو عملی جا مہ پہنچانے میں کسی سوچ وبچار اورتکلف کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی یعنی وہ اعمال جو کسی سے اتفاقاً سرزد ہوتے ہیں یاکسی وقتی جذبہ اور عارضی جوش سے صادر ہوئے ہوں، خواہ کتنے ہی اعلیٰ وعمدہ ہوں انہیں خُلقْ نہیں کہا جائے گا۔خُلقْ کا اطلاق ان خصائل حمیدہ اور عادات مبارکہ پر ہوگاجوپختہ ہوں اورجن کی جڑیں قلب وروح میں بہت گہری ہوں۔ایسی محمود عادتیں فطری اور وہبی بھی ہوسکتی ہیں اور مسلسل تربیت،اکتساب اور صحبت صالحین کا نتیجہ بھی۔لیکن یہ ضروری ہے کہ انسان کی سرشت میں اس طرح رچ بس گئی ہوں جیسے پھول میں خوشبواور آفتاب میں روشنی ۔حسنِ خُلقْ میں مندرجہ ذیل امور کو شامل کیاجاتا ہے انسان بخل وکنجوسی سے پرہیز کرے جھوٹ نہ بولے دیگر اخلاق مذمومہ سے بچارہے۔ لوگوںسے ایساکلام کرے اور ایسے کام کرے جو پسندیدہ ہوں کشادہ روئی کے ساتھ سخاوت کرے۔اپنوں بیگانوں سے خندہ پیشانی سے ملے ۔تمام معاملا ت میں لوگوں کی سہولت پیشِ نظر رکھے سب سے درگزر کرے اور ہر مصیبت پر صبر کرے ۔اللہ نے اپنے محبو ب کے خُلقْ کے بارے میں فرمایا ۔’’اور بے شک آپ عظیم الشان خُلقْ کے مالک ہیں (القلم)اس آیت میں ’’علی‘‘کا حرف اظہارغلبہ کے لیے ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں