جمعہ، 25 ستمبر، 2020

سراپا حضور ﷺکا

 

 سراپا حضور  ﷺکا 

سفرہجرت کے درورانِ حضور اکرم ﷺ کا گزر ایک صحرانشین خاتون ام معبد کے خیمہ کے پاس سے ہوا۔ حضرت ابوبکر صدیق اور ان کا غلام عامر بن فہیرہ آپکے ہمراہ تھے ۔ام معبد سے پوچھا گیا کہ اگر اسکے پاس کچھ دودھ یا گوشت ہوتو ہم اسے خرید ناچاہیں گے۔اس نے کہا اگر میرے پاس کچھ ہوتا تو میں بصد مسرت آپ کی میزبانی کرتی ۔ لیکن قحط سالی کی وجہ سے ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔خیمہ کے کونے میں ایک مریل سی بکری کھڑی تھی۔حضور نے اسکے بارے میں پوچھا ۔ اس نے کہا یہ کمزوری کی وجہ سے چرنے کیلئے نہیں جاسکتی ۔آپ نے فرمایا اگر اجازت دو تو ہم اس کا دودھ دوہ لیں اس نے کہا اگر اس میں سے کچھ دودھ نکل سکتا ہے تو بصد شوق لے لیجئے حضور نے اللہ کا نام لے کر اپنا دستِ معجز نظام اسکے تھنوں پر پھیرا، اسکی خشک کھیری سے اتنا دودھ نکلا کہ سب نے سیر ہوکر پیا۔دوبارہ دوھا گیا تو گھر کے سارے برتن بھر گئے۔ آپ نے شکر یہ ادا کیا اور وہاں سے روانہ ہوگئے۔ شام کو اس کا خاوند کام کاج سے فارغ ہوکر واپس آیا تو گھر میں دودھ کی یہ فراوانی دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اسکے استفسار پر ام معبد نے کہا ایک بابرکت ہستی یہاں تشریف لائی تھی۔ یہ سب اسی کا فیضان ہے۔ اس کاخاوند بولا : مجھے تو یہ محسوس ہورہا ہے کہ یہ وہی ہیں جن کی تلاش میں قریش سرگرداں ہیں مجھے ذرا ان کا حلیہ تو بتائو، اس پر ام معبد نے آنحضورکے سراپا کا انتہائی دلکش انداز میں نقشہ کھینچا ۔ ’’ام معبدکہنے لگی:’’میں نے ایک ایسا مرد دیکھا جس کا حسن نمایاں تھا جس کی ساخت بڑی خوبصورت اور چہرہ ملیح تھا۔ نہ رنگت کی زیادہ سفیدی اس کو معیوب بنارہی تھی اور نہ گردن اور سر کا پتلا ہونا اس میں نقص پیدا کر رہا تھا۔ بڑاحسین ،بہت خوبرو۔ آنکھیں سیاہ اور بڑی تھیں پلکیں لابنی تھیں ،اسکی آواز گونج دار تھی،سیاہ چشم،سرمگین ،دونوں ابر وباریک اور ملے ہوئے،گردن چمکدار تھی، ریش مبارک گھنی تھی، جب وہ خاموش ہوتے تو پروقار ہوتے ، جب گفتگو فرماتے تو چہرہ پر نور اور بارونق ہوتا، شیریں گفتار ،گفتگو واضح ہوتی نہ بے فائدہ ہوتی نہ بیہودہ ،گفتگو گویا موتیوں کی لڑی ہے جس سے موتی جھڑرہے ہوتے۔ دور سے دیکھنے پر سب سے زیادہ بارعب اور جمیل نظر آتے۔اور قریب سے سب سے زیادہ شیریں اور حسین دکھائی دیتے۔ قددرمیانہ تھا، نہ اتنا طویل کہ آنکھوں کو برا لگے، نہ اتنا پست کہ آنکھیں حقیر سمجھنے لگیں،آپ دو شاخوں کے درمیان ایک شاخ کی مانند تھے جو سب سے سرسبز وشاداب اور قد آورہو۔انکے ایسے ساتھی تھے جو انکے گرد حلقہ بنائے ہوئے تھے۔ اگر آپ انہیں کچھ کہتے تو فوراً اسکی تعمیل کرتے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں