منگل، 22 ستمبر، 2020

زید بن حارثہ کی وابستگی

 

زید بن حارثہ کی وابستگی

آپ کا اسم گرامی زید بن حارثہ بن شراحیل الکعبی ہے۔آپ کی والدہ کا نام سُعدیٰ ہے۔جو خاندان بنی معن کی ایک خاتون تھیں۔بچپن میں وہ اپنی والدہ کے ساتھ اپنے ننھیال آئے ہوئے تھے کہ بنی قین کے افراد نے انکے خیموں پر یورش کردی، انکے سازوسامان کو لوٹ لیااور زید کو بھی قیدی بناکر ساتھ لے گئے اور عکاظ کی منڈی میں لے جا کر فروخت کردیا۔ حضرت خدیجہ الکبری کے بھتیجے حکیم بن حزام نے انھیں خرید لیا،اور انھیں حضرت سیدہ کی خدمت میں پیش کردیا۔ آپ کو حضور کی زوجیت کا شرف حاصل ہوا تو آپ نے زید کو حضور کی خدمت کیلئے ھبہ کردیا۔ آپ نے زید کو اسی وقت آزاد کردیا اور ان سے بچوں کی طرح محبت وشفقت کا برتائو فرماتے رہے۔زید کے والد اپنے لاڈلے بیٹے کے فراق میں بے حال ہوگئے اور اسکی تلاش میں بہت سے مقامات کی خاک چھان ماری ایسے عالم میں انھوں نے دردوسوز سے لبریز ایسے اشعار ہے جن سے ان کی شدید قلبی کیفیت کا اظہار ہوتاہے کافی عرصہ کے بعد اسے ایک قافلہ حج کے ذریعے اطلاع ملی کہ اس کا بیٹا مکہ کے ایک معزز قریشی کے پاس ہے۔ یہ اطلاع ملتے ہی وہ اپنے بھائی کعب کے ہمراہ مکہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ اور حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔اپنا اور اپنے بھائی کا تعارف کروایا آپ سے گزارش کی کہ اے عبدالمطلب کے فرزند ہم پر احسان فرمائیے ۔ہم زرفدیہ اداء کرنے کیلئے تیار ہیں آپ براہِ کرم ہمارے فرزند کو آزاد فرمادیجئے ۔حضور نے استفسار فرمایا اسکے علاوہ تمہاری کوئی اورخواہش ہے۔ انہوں نے عرض کیا نہیں۔آپ نے فرمایا مجھے کسی فدیہ کی ضرورت نہیں۔ زید سے ملو اگر وہ تمہارے ساتھ جا نا چاہے تو اسے اختیار ہے لیکن اگر وہ تمہارے ساتھ جانے پر رضا مند نہ ہوا تو اسے مجبور بھی نہ کرنا۔ ایک باپ کو بھلا یہ توقع کیسے ہوسکتی ہے کہ اس کا بیٹا آزادی پر رضا مند نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا۔ آپ نے ہمارے ساتھ صرف انصاف ہی نہیں کیا بلکہ لطف واحسان کی انتہاء کردی ہے۔ ہمیں یہ تجویز منظور ہے زید کو بلایا گیا۔ والد اور چچا سے ملے۔ دل خوشی سے لبریز ہوگئے۔لیکن جب زید کی واپسی کا سوال اٹھا تو زید نے بے ساختہ کہا۔ میں ایسا نادان نہیں ہوں کہ آپکو چھوڑ کر کسی اور کے پاس چلا جائوں آپ ہی میرے باپ اور آپ ہی میرے چچا ہیں زید کے والد حیران رہ گئے،’’اے زید تم آزادی پر غلامی اور اپنے ماں باپ پر ان کو ترجیح دے رہے ہو،‘‘زید نے کہا تمہیں کیا خبر کہ یہ ہستی کتنی کریم اور شفیق ہے۔ یہ محبت کی دنیا ہے یہاں آزادی اور گرفتاری کامفہوم اور ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں