صاحبِ خُلقِ عظیم … (۱)
حضور اکرم ﷺاللہ رب العزت کی بارگاہِ عالیہ میں دستِ دعا درازکرتے سوال کرتے ہیں۔ اے اللہ جس طرح تو نے میری ظاہری شکل وشباہت کو حسین و دلنواز بنایا اسی طرح میری خُلقْ کو بھی حسین وجمیل بنا دے۔ امام احمد اور ابن حبان نے یہ دعا بھی روایت کی ہے۔ ’’اے اللہ میر ے اخلاق کو دلکش وزیبا بنا دے کیونکہ خوبصورت اخلاق کی طرف تو ہی رہنمائی فرماتا ہے۔‘‘ ہم عام طور پر خُلقْ کے سرسری تصور سے آشنا ہیں، محض خندہ پیشانی، خوش طبعی اور مسکراہٹ سے مل لینے کو اخلاق گردانتے ہیں۔ ’’خُلقْ‘‘ کا معنی ومراد اپنے ذیل میں بڑی گہرائی رکھتا ہے۔ لغتِ عرب کے مشہور امام علامہ ابن منظور کہتے ہیں ۔ خُلقْ اور خَلقْ کا معنی فطرت اور طبیعت ہے۔ انسان کی باطنی صورت کو اور اسکے مخصوص اوصاف ومعانی کو خُلقْ کہتے ہیں۔علامہ یوسف الصالحی الشامی کہتے ہیں۔ حسن خُلقْ کی حقیقت وہ نفسانی قوتیں ہیں جن کی وجہ سے افعال حمیدہ اور آداب پسندیدہ ہے عمل کرنا بالکل آسان ہو جاتا ہے اور یہ چیزیں (انسان) کی فطرت بن جاتی ہیں۔ امام محمد غزالی نے بڑی ہی خوبصورت وضاحت کی ہے ’’خُلقْ نفس کی اس راسخ کیفیت کا نام ہے جس کے باعث اعمال بڑی سہولت اور آسانی سے صادر ہوتے ہیں اور ان کو عملی جامہ پہنانے میں کسی سوچ وبچار اور تکلف کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی یعنی وہ اعمال جو کسی سے اتفاقاً سرزد ہوتے ہیں یاکسی وقتی جذبہ اور عارضی جوش سے صادر ہوئے ہوں، خواہ کتنے ہی اعلیٰ وعمدہ ہوں انہیں خُلقْ نہیں کہا جائیگا۔ خُلقْ کا اطلاق ان خصائل حمیدہ اور عادات مبارکہ پر ہوگا جو پختہ ہوں اور جن کی جڑیں قلب و روح میں بہت گہری ہوں۔ ایسی محمود عادتیں فطری اور وہبی بھی ہو سکتی ہیں اور مسلسل تربیت، اکتساب اور صحبت صالحین کا نتیجہ بھی لیکن یہ ضروری ہے کہ انسان کی سرشت میں اس طرح رچ بس گئی ہوں۔ حسنِ خُلقْ میں مندرجہ ذیل امور کو شامل کیا جاتا ہے انسان بخل وکنجوسی سے پرہیز کرے جھوٹ نہ بولے دیگر اخلاق مذمومہ سے بچارہے۔ لوگوںسے ایسا کلام کرے اور ایسے کام کرے جو پسندیدہ ہوں کشادہ روئی کیساتھ سخاوت کرے۔ اپنوں بیگانوں سے خندہ پیشانی سے ملے۔ اور ہر مصیبت پر صبر کرے۔ اللہ نے اپنے محبو ب کے خُلقْ کے بارے میں فرمایا۔ ’’اور بیشک آپ عظیم الشان خُلقْ کے مالک ہیں (القلم)۔ اگرچہ یہ امور مشکل ہیں اور ہر موقع پر ان پر عمل پیر ہونا آسان نہیں لیکن اللہ کے محبوب بڑی سہولت اور آسانی سے تمام حالات میں ان پر عمل پیرارہتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں