جمعہ، 19 جون، 2020

Uswa-e-KherulAnaam

اسوئہ خیر الانام


حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے مدینہ منورہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز عصر اداکی حضور انور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے نماز کا سلام پھیرا اور تھوڑی دیر بعد اٹھ کر نہایت ہی سرعت کے ساتھ لوگوں کے درمیان سے گزرتے ہوئے ازواجِ مطہرات کے گھروں میں سے ایک گھر میں تشریف لے گئے ، صحابہ کرام میں آپ کے اس طرح جلدی تشریف لے جانے پر تشویش پیدا ہوئی کہ نہ معلوم کیا بات پیش آگئی ہے ، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام مکان سے واپس تشریف لائے تو حاضرین کی حیرت کو محسوس کیا ، آپ نے ارشادفرمایا: مجھے سونے کا ایک ٹکرایاد آگیا تھا، جو گھر میں رہ گیا تھا مجھے یہ بات گراں گزری کہ (اگر اچانک مجھے موت آجائے اوروہ گھر میں ہی رہ جائے اورمیدان حشر میں اس کی جواب دہی اوراس کا حساب) مجھے روک دے ، اس لیے اس ٹکڑے کو جلد از جلد خیرات کردینے کا کہہ کر آیا ہوں۔ (صحیح بخاری )

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحت مبارکہ ناساز ہوئی اس دوران میں آپ کے پاس کہیں سے چھ سات اشرفیاں آگئیں، آپ نے مجھے ارشادفرمایاکہ انھیں جلدی سے بانٹ دو، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیماری کی شدت کی وجہ سے مجھے ان اشرفیوں کو خیرات کرنے کی مہلت ہی نہ مل سکی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمالیا کہ وہ اشرفیاں تقسیم کردیں، میں نے عرض کیا، آپ کی علالت کہ وجہ سے مجھے بالکل مہلت ہی میسر نہ آئی، آپ نے فرمایا:ان کو اٹھاکر لائو ، ان کو اپنے دستِ مبارکہ پر رکھا اورارشاد فرمایا : کہ اللہ رب العزت کے نبی کا گمان ہے (یعنی اس کو کس قدر ندامت ہوگی )اگر وہ اس حال میں اللہ جل شانہٗ سے ملے کہ یہ اس کے پاس ہوں۔(مشکوٰۃ )حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی روایت میں مزید وضاحت ہے کہ آپ نے فرمایا : وہ اشرفیاں علی کے پاس بھیج دو ، یہ فرماکر آپ پر غشی طاری ہوگئی ، جس کی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فوری تعمیل ارشاد نہ کرسکیں ، جب افاقہ ہوا تو پھر وہی ارشادفرمایا ، اورکئی بار ایسا ہوا ، ام المومنین نے وہ اشرفیاں حضر ت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے پاس بھیج دیں اورآپ نے تقسیم کردیں۔(الترغیب والترہیب )

ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ کے چہرہ انور پر کچھ گرانی کے آثار تھے، میں سمجھی کہ آپ کی صحت مبارکہ ناساز ہے، میں نے عرض کی یارسول اللہ آپ کے چہرئہ مبارک پر کچھ گرانی کے آثار ہیں، کیا بات ہوئی ؟ ارشاد فرمایا : رات میں سات دینار آگئے تھے، وہ بستر کے کونے پر پڑے ہیں اب تک خرچ نہیں ہوئے ۔(احیاء العلوم )حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک بار رات کے وقت کہیں سے کچھ دینار کا شانہء اقدس میں آگئے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند اڑ گئی ، جب میں نے شب کے آخری حصے میں انھیں کسی کو دے دیا تو آپ (تھوڑی دیر کے لیے)محو استراحت ہوئے ۔(احیاء العلوم )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں