اتوار، 14 جون، 2020

Islami Ebadaaat Kay Imtiazaat

اسلامی عبادت کے امتیازات

اسلام نے اپنے دائمی اور سرمدی پیغام کے ذریعے عبادت میں شرک کی ہرطرح کی آمیزش اور بے اعتدالی کوہمیشہ کیلئے نفی کردی ۔ اسلام سے پہلے جبکہ انبیائے کرام کی تعلیمات ذہنوں سے محو ہوچکی تھیں،پوری دنیا ، اصنام پرستی ،مظاہر پرستی اورآباء پرستی میں مبتلاء ہوچکی تھی۔حتیٰ کہ بہت مقامات پر تو حیوان تک معبودوں کا درجہ حاصل کرچکے تھے۔’’جب انسان کاتعلق اپنے خالق حقیقی سے منقطع ہوجاتا ہے اور اس کی فطر ت سلیمہ مسخ ہوجاتی ہے، اسکی عقل وفہم پر پردے پڑجاتا ہے۔اسکی چشم بصیرت بینائی سے محروم ہوجاتی ہے۔ اپنی دانش مندی کے باوجود اس سے اس قسم کی حرکتیں سرزد ہوتی ہیںکہ احمق اور دیوانے بھی ان سے شرمندگی محسوس کرنے لگتے ہیں۔‘‘(ضیاء النبی)۔انسان کی فکری لغزش کااندازا لگانا ہوتو اس بات سے لگائیے کہ ا ہل مکہ کے دومعبودوںکے نام اساف اور نائلہ تھے۔یہ دوافراد اساف بن یعلیٰ اور نائلہ بنت زید تھے۔جنہیں اللہ رب العزت نے بیت اللہ کی حرمت پامال کرنے کی وجہ سے اور وہاں ارتکاب گناہ کرنے کی وجہ سے پتھر بنادیاتھا۔ لوگوں نے انھیں اٹھا کر باہر رکھ دیا تاکہ انکے انجام سے عبر ت حاصل ہو لیکن رفتہ رفتہ ان دونوں کی بھی پوجا شروع ہوگئی۔اسلام نے انسان کو ان تمام خودساختہ معبودوں سے نجات بخشی اور صرف اور صرف ایک ہی ذات پاک کو عبادت کے لائق قرار دیا اور وہ ہے اللہ وحدہٗ لاشریک۔ اسلام نے اللہ رب العز ت کی عبادت کو نہایت سہل اور سادہ انداز میں پیش کیا، اور بے مقصد رسوم و قیود کو یکسر مسترد کردیا ۔ نیت خالص ہو، جسم پاک ہو، لباس پاک ہو ،اتنا ضرور ہو کہ ستر کو ڈھانپ لے، سجدہ گاہ پاک ہواور تم اپنے معبود کے سامنے جھک جائو۔بتوں کی ، شمعوں کی ،بخوروں کی ، تصویروں کی اور سونے چاندی برتنوں یا مخصوص رنگ کے لباس کی کوئی قید نہیں۔ اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب میں مذہبی رسومات مخصوص افراد ہی ادا کرسکتے ہیں۔ یہودیوں میں کاہن وربی ، عیسائیوں میں پادری ،پارسیوں میں موبد،ہندئوںمیں برہمن ، پروہت اور بچاری ۔لیکن یہاں ہر بندہ خدا سے اپنی مناجات خود کرسکتا ہے۔ اجتماعی عبادت کے لیے امامت رنگ، نسل یا خاندان میں محصور نہیں بلکہ اس کا انحصار علم اور تقویٰ پر ہے۔ مذاہب نے اپنے مخصوص عبادت خانوں تک عبادتوں کو محدود رکھا، پوجا کے لیے بت خانہ ، دعاء کے لیے گرجا، اور صومعہ آگ کے لیے آتش کدہ، لیکن اسلام کا تصور عبادت محدود نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں