جمعرات، 25 جون، 2020

Ebadat-e-SeharGahee

عبادتِ سحر گاہی


حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا : ہمارا رب (اپنی شان کے مطابق) ہر رات آسمان دنیا کی جانب نزول فرماتا ہے جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا، تو وہ ارشادفرماتا ہے ، کوئی ہے جو مجھ سے دعاء کرے تو میں اسکی دعاء قبول کروں ، کوئی ہے جو مجھ سے سوال کرے تو اس کو عطاء کروں ( اور ) کوئی ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں اس کی مغفرت کردوں۔(صحیح بخاری، صحیح مسلم) حضرت جابر ؓسے مروی ہے کہ جناب رسالت مآب علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا: رات میں ایک ایسی ساعت ہے کہ وہ جس بندئہ مومن کو بھی مل جائے تو وہ اس ساعت (ہمایوں)میں اللہ تبارک وتعالیٰ سے دنیا اورآخرت کی جو خیر بھی طلب کر گا، اللہ کریم اسے وہ خیر عطا فرمادیگا، اوروہ ساعتِ (فضل واحسان ) ہر رات میں آتی ہے۔ (صحیح مسلم) حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی محتشم ﷺنے ارشادفرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ روزے حضرت دائود علیہ السلام کے روزے ہیں اورسب سے زیادہ پسندیدہ نماز بھی حضرت دائود علیہ السلام کی نماز ہے ۔ حضرت دائود علیہ السلام آدھی رات تک محواستراحت رہتے ، پھر تہائی رات تک نماز میں قیام کرتے تھے پھر رات کے چھٹے حصے میں سوجاتے تھے، اور(ان کے روزوں کا معمول یہ تھا کہ )ایک دن روزہ رکھتے تھے ، اورایک دن روزہ نہیں رکھتے تھے۔(صحیح بخاری، صحیح مسلم) حضرت ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور ہادی عالم ﷺ نے فرمایا:تم رات کے قیام کو لازم رکھو، کیوں کہ یہ تم سے پہلے صالحین کا طریقہ ہے ،یہ تمہارے رب کریم کی جناب میں تمہارے قرب کا ذریعہ ہے ، تمہارے گناہوں کے مٹنے کا سبب ہے اورتمہارے لیے گناہوں سے بچنے کا طریقہ ہے۔(سنن ترمذی) حضرت ابو سعید خدر ی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: تین افراد ایسے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ان کی طرف دیکھ کر (اپنی شانِ کرم کے مطابق)ہنستا ہے ، ایک وہ شخص جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھتا ہے ، دوسرے وہ لوگ جو صف باندھ کر نماز پڑھتے ہیں اورتیسرے وہ(خوش بخت ) افراد جو صف بنا کر دشمن کے مقابلے میں کھڑے ہوتے ہیں۔(مسند امام احمد بن حنبل ، مصنف : ابن ابی شیبہ ، الجامع الصغیر)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں