جمعہ، 12 جون، 2020

پندِ رسالت

پندِ رسالت

امام جلال الدین سیوطی ؒنے تفسیر درمنشور میں ان نصیحتوں کو نقل کیا ہے جو حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو فرمائیں: حضرت زبیر ؓبیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضورہادی عالم ﷺکی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا، میں آپکے سامنے مؤدب بیٹھا ہوا تھا، آپ نے (تاکید کے طور پر) میرے عمامے کا کنارہ پکڑکر فرمایا: اے زبیر !میں اللہ کا فرستادہ ہوں تمہاری طرف خاص طور پر اورتمام انسانوں کی طرف عام طورپر بھیجا گیا ہوں ۔تمہیں خبر ہے کہ اللہ رب العزت نے کیافرمایا ہے؟میں نے عرض کی ، اللہ اوراس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: اللہ کریم جب اپنے عرش پر جلوہ فرماتھا تو اس نے اپنے بندوں کی طرف نظر کرم فرمائی ، اورارشادفرمایا: اے میرے بندو! تم میری مخلوق ہو، میں تمہارا پروردگار ہوں، تمہارا رزق میرے اختیار میں ہے، تم اپنے آپ کو ایسی مشقت میں نہ ڈالو جس کا ذمہ خود میں نے لے رکھا ہے اپنا رزق (کسب حلال کے ذریعے )مجھ سے طلب کرو، اے بندے تو لوگوں پر خرچ کر، میں تجھ پر خرچ کروں گا، تو دوسروں پر فراخی کرمیں تجھ پر فراخی کروں گا، تو دوسروں پر تنگی نہ کر میں تجھ پر تنگی نہیں کروں گا۔ آپ نے مزید فرمایا:رزق کا دروازہ سات آسمانوں کے اوپر کھلا ہوا ہے، جو عرش کریم سے متصل ہے،ا ورنہ رات کو بندہوتا ہے ، اورنہ دن میں‘ اللہ رب العزت اس دروازے سے ہر شخص پر رزق اتارتا ہے ، ہر شخص کی نیت اورحوصلے کے مطابق زیادہ سخاوت کرنیوالے کیلئے زیادہ اورکم سخاوت کرنیوالے کیلئے کمی کردی جاتی ہے ، اے زبیر خود بھی کھائو اوردوسروں کو بھی کھلائو ، نہ باندھ رکھو نہ سنبھال کر، تاکہ تمہارے لیے بھی اسی طرح ہو، اے زبیر ! اللہ جل شانہٗ سخاوت کرنے کو پسند کرتا ہے ، اوربخل کو ناپسند ، سخاوت (اللہ پر )یقین سے ہوتی ہے اوربخل (اسکی رحمت بے پایاں پر ) شک سے پیدا ہوتا ہے ، جو اللہ پر یقین رکھتا ہے وہ جہنم میں داخل نہ ہوگا جو شک کرتا ہے وہ جنت میں نہیں جائیگا، اے زبیر اللہ سخاوت کوپسند کرتا چاہے وہ کجھور کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو اوراللہ تعالیٰ بہادری کو پسند کرتا ہے چاہے وہ (ایذا دینے والے) سانپ اور بچھوکے مارنے میں ہی کیوں نہ ہو، اے زبیر ! اللہ تعالیٰ زلزلوں (اور مصیبتوں)کے وقت صبر کو محبوب رکھتا ہے ، اورشہوتوں کے غلبہ کے وقت ایسے یقین کو پسند کرتا جو پورے وجود میں سرایت کرجائے، (اوردین میں ) شبہات پیدا ہونے کے وقت عقل کامل کو محبوب رکھتا ہے، اورحرام اورناپاک اشیاء کے سامنے تقویٰ کو پسند کرتا ہے۔ (تفسیر درمنشور)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں