جمعرات، 11 جون، 2020

آٹھ منتخب باتیں(۳)

3(آٹھ منتخب باتیں(۳

حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی منتخب کردہ باتوں کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
(۷) میں نے دیکھا کہ ساری مخلوق روٹی کی طلب میں لگی ہوئی ہے ،ا وردن رات اسی کی تلاش میں ہلکان ہورہی ہے ، اس وجہ سے اپنے آپ کو دوسروں کے سامنے ذلیل کرتی ہے ، عاجز ی اورمسکنت اختیار کرتی ہے اسکی خاطر جائز اورناجائز کا امتیاز ختم کردیتی ہے اورحرام ذرائع اختیار کرنے سے بھی گریز نہیں کرتی ، میں نے قرآن مجید کا مطالعہ کیا تو دیکھا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس حقیقت کو بڑے واشگاف الفاظ میں بیان فرمادیا ہے :’’اورکوئی جاندار زمین پر چلنے والا ایسا نہیں ہے ، جس کی روزی اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر نہ ہو ، (ہود ) میں نے دیکھا کہ میں بھی تواسی خلقت میں سے ہوں، جو زمین پر چل پھر رہی ہے ، زندگی بسر کررہی ہے اورجس کا رزق اللہ تبارک وتعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے ۔ پس میں نے اپنے اوقات ان جائز اورحلا ل امور میں مشغول کرلیے جو مجھ پر اللہ ذوالجلال والاکرام کی طرف سے لازم ہیں، اوراسکے احکام کا تقاضا یہ ہے کہ میں ان حقوق اورفرائض کو ادا کروں، اورجو چیز خود اللہ قیوم وقادر نے اپنی ذمہ لے لی ہے ، میں نے اپنے اوقات کو اسکے خیال وفکر اوراندیشے سے فارغ کرلیا۔ (۸) میں نے اس بات کا بھی مشاہد کیا کہ ساری انسانیت کا اعتماد اوربھروسہ کسی نہ کسی ایسی چیز پر ہے جو خود مخلوق ہے کوئی شخص اپنی وسیع جائیداد ، بے انداز مال ودولت اوراسباب وسائل پر بھروسہ کرتا ہے کوئی اپنی کسی مہارت اوردستکاری پر نازاں ہے، کسی کو اپنی تندرستی ، صحت وجوانی پر یہ گمان ہے کہ وہ جو چاہے گا کرلے گا، کسی کو اپنے اختیار واقتدار کا گھمنڈ ہے ،کوئی اپنے وسیع تر تعلقات اوربرادری کی قوت وحشمت کی وجہ سے خود کو دوسروں سے ممتاز سمجھتا ہے، الغر ض ہر شخص کسی نہ کسی گمان میں ہے ، جبکہ یہ تمام چیز یں عارضی اورفانی ہیں ، تمام خلقت اپنی ہی جیسی دوسری مخلوق پر بھروسہ اوراعتماد کیے ہوئے ہے جبکہ قرآن مقدس میں اللہ کریم کا ارشادگرامی ہے ’’جو شخص اللہ پر توکل (اوراعتماد)کرتا ہے ، پس اللہ تعالیٰ اس کیلئے کافی ہے۔ (الطلاق ) اس لیے میں نے مخلوق کے عارضی سہارے کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہی اعتماد اورتوکل اختیار کرلیا ہے۔یہ آٹھ باتیں سن کر حضرت شفیق بلخی نے فرمایا:حاتم! اللہ تعالیٰ تمہیں ان تمام باتوں پر استقامت کی توفیق عطاء فرمائے میں نے تورات ، انجیل ، زبور اورقرآن مجید کے علوم کودیکھاہے، میں خیر کے تمام کاموں کا خلاصہ اور نچوڑ انہیں آٹھ مسائل میں پاتا ہوں ، پس جو شخص تمہاری طرح ان آٹھ باتوں پر عمل کرلے تو گویا اس نے اللہ تعالیٰ کی ان چاروں کتابوں کی ہدایت ، منشاء اورمقصد پر عمل کرلیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں