ہفتہ، 6 جون، 2020

Allah Kafi Hay

اللہ کافی ہے

اللہ رب العزت کا ارشادہے ’’اورجواللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کیلئے کشادگی پیدا کردیتا ہے اوراس کووہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا اورجو اللہ پر توکل کرتا ہے تو وہ اسے کافی ہے، بے شک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے ، بے شک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھا ہے ‘‘۔ (الطلاق ۳)حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت مبارکہ کو پڑھ کر ارشادفرمایا : جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا کے شبہا ت سے ، موت کی سختیوں سے، اورقیامت کی شدتوں سے نجات کا راستہ پیدا کردیتا ہے ۔(ابو نعیم)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اس آیت کی تفسیر میں فرماتی ہیں جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ اس کو دنیا کے غم اورفکر سے کفایت کردیتا ہے۔(تفسیر امام ابن حاتم )کلبی کہتے ہیں ، جو شخص مصیبت کے وقت صبر کرتا ہے اللہ کریم اس کے لیے دوزخ سے، جنت کی طرف نکلنے کا راستہ بنادیتا ہے ، حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: میں ایک ایسی آیت کو جانتا ہوں کہ اگر تمام لوگ اس پر عمل کریں تو وہ آیت کافی رہے گی، صحابہ کرام نے پوچھا : یارسول اللہ ! وہ کون سی آیت مبارکہ ہے ، آپ نے فرمایا : ’’جو اللہ سے ڈرتا ہے ، اللہ اس کیلئے کشادگی پیداکردیتا ہے.... (ابن ماجہ ، صحیح ابن حبان ، مجمع الزوائد)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کے بیٹے سالم کو مشرکین نے قید کرلیا وہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوئے اوراپنے فقر وفاقہ کی شکایت کی، تو آپ نے فرمایا: شام کے وقت آل محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )کے پاس صرف ایک صاع طعام ہے، تم اللہ سے ڈرو ، اورصبر کرو اورلاحول ولا قوۃ الا باللہ کثرت سے پڑھو ، سو انھوں نے اس ہدایت پر عمل کیا ، ابھی وہ اپنے گھر میں (پہنچے ہی)تھے کہ انکے بیٹے نے دروازے پر دستک دی، ان کے ساتھ پورے ایک سو اونٹ تھے، ان کے دشمن غافل ہوئے اوروہ قید سے چھوٹ گئے اورساتھ ہی انکے ایک سواونٹ ہنکا کر لے آئے۔(تفسیر ابن ابی حاتم ، بیہقی ، مستدرک امام حاکم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں