اتوار، 20 جولائی، 2025

قرآن مجید میں عقل و تدبر کی اہمیت

 

قرآن مجید میں عقل و تدبر کی اہمیت

قرآن مجید فرقان حمید انسانیت کے لیے ہدایت ، نور اور فلاح کا کامل ذریعہ ہے۔ اللہ جل شانہ نے جہاں قرآن مجید میں ایمان ، اخلاق اور عبادت کا ذکر کیا ہے وہیں انسان کو بار بار مخاطب کر کے عقل استعمال کرنے اور تدبر کرنے کی دعوت بھی دی ہے۔
سورۃ بقرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ افلا تعقلون ‘‘ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔ ایک مقام پر ارشاد فرمایا : بیشک اس میں نشانیا ں ہیں عقل والوں کے لیے۔ قرآن مجید یہ انداز دعوت اور تربیت کا انمول نمونہ ہے۔ بار بار انسان کو عقل سے کام لینے اور کائنات پر غورو فکر کرکے تاریخ سے سبق حاصل کرنے اور قرآن مجید کی آیات پر تدبر کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ کیا وہ قرآن میں تدبر نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر قفل لگے ہوئے ہیں ‘‘۔  ( سورۃ محمد )۔ 
اس آیت سے واضح ہو جاتا ہے کہ قرآن مجید کی صرف تلاوت کافی نہیں بلکہ اس کی آیات پر غورو فکر کرنا بھی ضروری ہے تا کہ انسان اس کی ہدایت کو اپنے قلب و عمل میں اتار سکے۔ سابقہ اقوام قوم لوط ، قوم ثمود ، قوم فرعون اور قوم عاد کی تباہی کی یہی وجہ تھی کہ عقل و بصیرت کی راہ کو چھوڑ کر اپنے باپ دادا کی اندھی تقلید کرتے ہوئے تکبر ، جمود اور جہالت کے راستے پر چل پڑے۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ بیشک سب جانوروں میں بدتر اللہ کے نزدیک وہ ہیں جو بہرے گونگے ہیں جن کو عقل نہیں ‘‘۔ ( سورۃ الانفال )۔ 
اس آیت میں واضح ہو گیا کہ جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے وہ جسمانی طور پر تو زندہ ہیں لیکن روحانی طور پر مردہ ہیں۔ اللہ کے نزدیک وہ لوگ بہرے نہیں جن کو سنائی نہیں دیتا اور وہ گونگے نہیں جو بول نہیں سکتے بلکہ جو لوگ اپنی عقل کا استعمال نہیں کرتے وہ حقیقت میں گونگے اوربہرے وہ ہیں۔
سورۃ ص آیت ۲۹ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ یہ ایک کتاب ہے ہم نے تمہاری طرف اتاری برکت والی تاکہ اس کی آیتوں پر تدبر کریں اور عقل مند نصیحت مانیں ‘‘۔
اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ قرآن مجید ایک با برکت کتاب ہے لیکن اس سے نصیحت وہی حاصل کرتے ہیں جو عقل رکھتے ہیں اور جو اس کی آیت پر غورو فکر کرتے ہیں۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے :بیشک رات اور دن کی تخلیق میں اور رات اور دن کے بدلنے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ ( سورۃ آل عمران )
قرآن مجید کا پیغام صرف الفاظ نہیں بلکہ ایک فکری اور شعوری انقلاب ہے جو عقل و تدبر کے بغیر ممکن نہیں۔ آج امت مسلمہ کے زوال کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہم نے قرآن مجید کی آیات پر تدبر کرنا اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں