فضائل ومناقب اہل بیتِ اطہار(۲)
ترمذی شریف میں حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ سے محبت کرو ان نعمتوں کی وجہ سے جو اس نے تمہیں عطا فرمائی ہیں اور مجھ سے محبت کرو اللہ کی محبت کے سبب اور میری اہل بیت سے محبت کرو میری محبت کی خاطر۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب آیت مباہلہ نازل ہوئی :’’ آپ فرما دیں کہ آ جائو ہم اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنے آپ کو بھی اور تمہیں بھی ایک جگہ بلا لیتے ہیں ‘‘۔ تو حضور نبی کریم ﷺ نے حضرت علی ، حضرت فاطمہ ، حضرت حسن اور حضرت حسین علیہم السلام کوبلایا ، پھر فرمایا : یا اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں۔
حضرت ابو حمید ساعدی فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یا رسو ل اللہ ﷺ ہم آپ پر کیسے درود بھیجیں؟ آپ نے فرمایا تم یوں کہو اے اللہ تو درود بھیج محمد ؐ پر اور آپؐ کی ازواج مطہرات پر اور آپ ؐ کی ذریت طاہرہ پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم ؑ کی آل پر اور برکت نازل فرما محمد ؐ کو اور آپ ؐ کی ازواج مطہرات کو اور آپ ؐ کی ذریت طاہرہ کو جیسا کہ تو نے برکت نازل فرمائی حضرت ابراہیم ؑ کو بیشک تو حمید و مجید ہے۔(متفق علیہ )۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا میرے اہل بیت کی مثال حضرت نوح کی کشتی کی سی ہے جو اس میں سوار ہو گیا وہ نجات پا گیا اور جو پیچھے رہ گیا وہ غرق ہو گیا۔( طبرانی )۔
حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ : حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے غزوہ تبوک کے موقع پر حضرت علی ؓ کو مدینہ چھوڑ دیا۔ حضرت علیؐ نے عرض کی یا رسول اللہ ؐ کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں پیچھے چھوڑ کر جا رہے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ میرے ساتھ تمہاری وہی نسبت ہو جو حضرت ہارونؓ کی حضرت موسیٰ ؑ سے تھی البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا۔ ( متفق علیہ )۔
ترمذی شریف میں حضرت عبد اللہ بن عمرو بن ہند جملی سے مروی ہے حضر ت علی ؓ فرماتے ہیں اگر میں حضور نبی کریم ﷺ سے کوئی چیز مانگتا تو آپ مجھے عطا فرماتے اور اگر خاموش رہتا تو بھی پہلے مجھے ہی دیتے۔ ( ترمذی ، نسائی )
حضور نبی کریم ﷺ کے پاس پرندے کا گوشت تھا آپ ؐ نے دعا کی اے اللہ اسے بھیج جو تجھے محبوب ترین ہے وہ میرے ساتھ اسے کھائے اس کے بعد حضرت علی آئے تو آپ نے ان کے ساتھ اسے کھایا۔ (ترمذی )۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں