منگل، 15 جولائی، 2025

قرآن اور اصولِ رزق

 

قرآن اور اصولِ رزق

رزق انسان کی زندگی اور بقاء کے لیے انتہائی ضروری اور اہم جزو ہے ۔یہ چیز انسانی فطرت میں ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے لیے بہتر رزق اور ذرائع کی تلاش کرتا ہے ۔حقیقی رازق اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’بے شک اللہ ہی بڑا رزق دینے والا قوت والا اور قدرت والا ہے‘۔ (سورۃ الذٰریٰت)
 اس آیت مبارکہ سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ رزق کا دارو مدار صرف ظاہری اسباب یا منصوبہ بندی سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور برکت پر منحصر ہے ۔ قرآن مجید میں رزق کے حصول کے لیے حلا ل اور جائز طریقے کو اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’اے لوگوں جو کچھ حلال پاکیزہ ہے اس میں سے کھائو ‘۔ (سورۃ البقرۃ) ہمیں رزق کے حصول کے لیے دو اصول بتائے گئے ہیں: نمبر ایک، حلال ہو نا اور دوسرا طیب ہونا، یعنی کہ صرف کمائی کا ذریعہ جائز نہ ہو بلکہ رزق روح اور جسم دونوں کے لیے مفید ہو۔ قرآن مجید ہمیں رزق کے حوالے سے قناعت کو اختیار کرنے کا حکم بھی دیتا ہے۔  
ارشادباری تعالیٰ ہے: ’اور اے سننے والے ہم نے مخلوق کے مختلف گروہوں کو دنیا کی زندگی کی جو ترو تازگی فائدہ اٹھانے کے لیے دی ہے تا کہ ہم انھیں آزمائیں تو اس کی طرف تو اپنی آنکھیں نہ پھیلا‘۔اس آیت مبارکہ میں انسان کی باطنی بیماری حسد کی طرف اشارے کر کے اس کا علاج بتایا گیا ہے کہ سب سے بہتر رازق اللہ ہے اس لیے جو کچھ ملا ہے اس پر قناعت کرو ۔قناعت انسان کو دلی سکون اور نفس کی پاکیزگی دیتی ہے۔ جو بندہ اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے میں سے راہ خدا میں خرچ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے رزق میں اضافہ فرمادیتا ہے اور یہ حیران کن اور سچا اصول ہے ۔ 
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’اور اس کی کہاوت ہے جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانہ کی طرح جس نے اگائیں سات بالیں ہر بال میں سودانے اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لیے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے‘ ۔ ( سورۃ البقرہ ) رزق میں حقیقی برکت اللہ تعالیٰ کی عطا سے ہوتی ہے ۔جب بندہ اپنا مال راہ خدا میں خرچ کرتا ہے تو وہ ختم نہیں بلکہ زیادہ ہوتا ہے ۔ اللہ کے احکام کی پیروی اور تقوی اختیار کرنے سے بھی رزق میں اجافہ ہوتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’اور اسے وہاں سے روزی دی جائے گی جہاں اس کاگمان نہ ہو جو اللہ پر بھروسا کرے تو وہ اسے کافی ہے ‘۔( سورۃ الطلاق ) یعنی اگر انسان اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق ڈھال لے تواللہ تعالیٰ اسے غیب سے رزق دے گا ۔ قرآن مجید رزق کو محض دنیاوی دوڑ یا معاشی سر گرمی تک محدود نہیں کرتا بلکہ اسے اخلاق ، تقویٰ، قناعت ، انفاق ،محنت ، اخلاص اور اللہ پرتوکل کے ساتھ جوڑ کر پیش کرتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں