منگل، 1 جولائی، 2025

سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ(۱)

 

سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ(۱)

اسلامی تاریخ میں جو ہستیاں عظمت و کردار ، عدل و جرأت، دیانت ، علم اور تقوی میں یکتا نظر آتی ہیں انہی میں ایک عظیم ہستی پیکر عہد و وفاامیر المؤمنین خلیفۃ المسلمین خلیفہ دوم سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقام و مرتبہ بلند اور بے مثال ہے۔ آپ کا لقب فاروق ہے یعنی حق و باطل میں فرق کرنے والا۔ سیدنا فاروق اعظم نورو ہدایت کا وہ مینار ہے جن کی روشنی آج بھی امت کے لیے مشعل راہ۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالی کے حضور دعا فرمائی کہ اے اللہ عمر بن خطاب کے ذریعے سے اسلام کو عزت عطا فرما۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا کو قبول فرمایا اور عمر مشرف بہ اسلام ہو گئے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ جب سیدنا فاروق اعظمؓ نے اسلام قبول کیا تو جبریل امین نازل ہوئے اور کہا اے محمد ﷺتحقیق عمر کے اسلام قبول کرنے پر اہل آسمان یعنی فرشتے بھی خوشیاں منا رہے ہیں۔ ( ابن ماجہ )۔
حضرت عبد اللہ بن عمرؓسے مروی ہے کہ جب حضرت عمر ؓ نے اسلام قبول کیا تو آپ  نے ان کے سینہ پر تین مرتبہ اپنا دست اقدس مارا اور فرمایا اے اللہ عمرکے سینہ میں جو غل ہے اس کو نکال دے اور اس کی جگہ ایمان ڈال دے۔آپ نے یہ کلمات تین بار ارشاد فرمائے۔ ( حاکم ، طبرانی )۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ  فرماتے ہیں کہ بیشک عمر ؓ کا اسلام قبول کرنا ایک فتح تھی اور ان کی امارت ایک رحمت تھی ،خدا کی قسم ہم بیت اللہ میں نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے یہاں تک کہ حضرت عمر ؓنے اسلام قبول کیا۔ آپ نے مشرکین کا سامنا کیا یہاں تک کہ انہوں نے ہمیں چھوڑ دیا تب ہم نے خانہ کعبہ میں نماز ادا کی۔ 
حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے کہ حضرت عمرؓ نے حضرت ابو بکر ؓ  کو مخاطب کر کے فرمایا اے نبی کریم ﷺ کے بعد سب سے بہتر انسان !سن کر ابو بکر ؓ نے فرمایا آگاہ ہو جائو اگر تم نے یہ کہا ہے تو میں نے بھی نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ عمر ؓ سے بہتر کسی آدمی پر ابھی تک سورج طلوع نہیں ہوا۔ (ترمذی، حاکم )۔
حضرت عمرؓ کی شا ن و عظمت یہ ہے کہ بعض مواقع ایسے ہیں کہ حضرت عمرؓ کی زبان سے کوئی بات نکلی تو اس کی تائید میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کہ آیتِ مبارکہ نازل فرمائی۔وہ پردے کا حکم ہو یا پھر شراب کی حرمت اور مقام ابراہیم پر نماز پڑھنے کی بات ہو یا پھر بدر کے قیدیوں کے بارے میں رائے ہو، اسی طرح تقریبابائیس مقامات پر اللہ تعالیٰ نے سیدنا فاروق اعظم ؓ کی تائید میں قرآن مجید میں ارشاد فرمایا۔حضور نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ پہلی امتوں میں محدث ہوتے تھے، میری امت میں اگر کوئی محدث ہے تو وہ عمر بن خطاب ہیں۔ ( مسلم )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں