جمعہ، 4 جولائی، 2025

فضائل ومناقب اہل بیت اطہار(۱)

 

فضائل ومناقب اہل بیت اطہار(۱)

تاریخ اسلام میں کچھ ہستیاں ایسی بھی ہیں جن کا وجود صرف ایک خاندان یا قوم کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے رحمت ، رہنمائی اور روشنی کا مینار ہے ۔ یہ وہ چمکتے ستارے ہیں جنہوں نے حق و صداقت ، عدل و انصاف ، محبت ، تقوی ، طہارت اور قربانی و ایثار کی ایسی لا زوا ل مثالیں قائم کیں جو قیامت تک کے آنے والوں کے لیے مشعل راہ ہیں ۔ یہ مقدس گھرانہ حضور نبی کریم ﷺ کا گھرانہ ہے یعنی نبی کریم ﷺ کی اہل بیت ۔ یہ وہ گھرانہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں رجس سے پاک قرار دیا اور نبی کریم ﷺ نے ان سے محبت کو اپنی محبت قرار دیا ۔ 
سورۃا لاحزاب آیت ۳۳میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر نا پاکی کو دور فرما دے اور تمہیں پاک کر کے خوب ستھرا کر دے ۔ 
سورۃ الشوری آیت ۲۳ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’ (اے محبوبﷺ) تم فرما دو میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت ‘‘۔ 
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی تو صحابہ کرام ؓ نے عرض کی یا رسو ل اللہ ﷺ آپ ﷺکی قرابت کون ہیں جن کی محبت ہم پر واجب ہے تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا علی ، فاطمہ اور ان کے بیٹے حسن و حسین ۔( طبرانی )
قرآن مجید برھان رشید کی ان آیات میں اہل بیت اطہار کی شان و عظمت واضح ہو جاتی ہے کہ اللہ جل شانہ نے نبی کریم ﷺ کے گھرانے کو کس قدر بلند مقا م و مرتبہ عطا فرمایا ہے ۔ نبی کریم ﷺ کی متعدد صحیح احادیث مبارکہ سے بھی آپ ﷺ کی اہل بیت کی شان و عظمت واضح ہے ۔ 
حضرت ابو سعید خدر ؓ ی فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا آگاہ ہو جائو میرا جامہ دان جس سے میں آرام پاتا ہوں میرے اہل بیت ہیں اور میری جماعت انصار ہے ۔ ان کے بُروں کو معاف کر دو اور ان کے نیکو کاروں سے اچھائی قبول کرو۔( ترمذی )
حضرت زید بن ثابت ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا بیشک میں تم میں دو نائب چھوڑے جا رہا ہوں ایک اللہ تعالیٰ کی کتاب جو کہ آسمان وزمین کے درمیان پھیلی ہو ئی رسی ہے اور میری عترت یعنی اہل بیت اور یہ دونوں اس وقت تک جدا نہیں ہوں گے جب تک میرے پاس حوض کوثر پر نہیں پہنچ جاتے ۔ ( مسند احمد ) 
حضرت عبد الرحمن بن ابی یعلی ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اسے اس کی جان سے بھی زیادہ محبوب تر نہ ہو جائو ں اور میرے اہل بیت اسے اس کے اہل خانہ سے محبوب تر نہ ہو جائیں اور میری اولاد اسے اپنی اولاد سے بڑ ھ کر محبوب نہ ہو جائے اور میری ذات اسے اپنی ذات سے محبوب تر نہ ہو جائے ‘‘۔ ( طبرانی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں