قرآن اور حسن اخلاق
قرآن مجید عبادات ، عدل و انصاف ، اخلاق حسنہ اور دیگر انسانی زندگی کے ہر پہلو کی بہترین اور احسن طریقے سے رہنمائی کرتا ہے۔ان میں اہم پہلو حسن اخلاق بھی ہے۔ قرآن مجید صرف ظاہری اعمال کی اصلاح نہیں کرتا بلکہ انسان کے باطن اور اس کے کردار کو بھی سنوارنے کی تعلیمات دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ کو خلق عظیم کا ایک بہترین نمونہ قرار دیا۔
ارشادباری تعالیٰ ہے:’’اور بیشک تمہاری خوبی (خلق)بڑی شان کی ہے ‘‘۔
قرآن مجید میں اخلاقیات کی بنیاد تقوی ، رحم ، صبر ، تواضع ، عفو ، سچائی ، حلم،عدل ، احسان اور ایثار کو قرار دیا ہے۔جب تک ہم ان اوصاف کو اپنی زندگیوں کا حصہ نہیں بنا لیتے معاشرہ امن کا گہوارہ نہیں بن سکتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : بیشک اللہ حکم فرماتا ہے انصاف اور نیکی اور رشتہ داروں کے دینے کا اور منع فرماتا ہے بے حیائی اور بری بات اور سرکشی سے۔ تمہیں نصیحت فرماتا ہے تم دھیان کرو۔ ( النحل)
یعنی معاشرے میں عدل قائم کرنا ، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے بچنا انسان کے اعلی اخلاق میں سے ہے۔
قرآن مجید ہمیں نرمی ، عفو در گزر ، وعدے کی پاسداری ، سچ بولنے ، والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے ،رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک ہمسائیوں اور یتیموں کے حقوق کی ادائیگی جیسی اعلی اخلاقی اقدار کو اپنانے کا حکم دیتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اللہ کے سوا کسی کو نہ پْوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم رکھو اور زکوۃ دو‘‘۔ ( سورۃ البقرہ )۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے انسانی اخلاق کو عبادات کے ساتھ بیان کر کے حسن اخلاق کی اہمیت کو واضح کر دیا ہے۔
نبی کریم رئوف الرحیم ﷺ نے قرآن کی اخلاقی تعلیمات کو عملی طور پر نافذ کر کے دکھایا۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓسے پوچھا گیا کہ نبی کریم ﷺ کا اخلاق کیسا تھا۔آپ نے فرمایا :سارے کا سارا قرآن نبی کریم ﷺ کااخلاق تھا ‘‘
اگر آج ہم قرآن حکیم سے اپنا تعلق مضبوط کر لیں اور اخلاقی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں نافذ کر لیں تو نہ صرف ہماری زندگی سنور جائے گی بلکہ پورامعاشرہ ظلم و نا انصافی ،بد اخلاقی اور نفرت سے پاک ہو جائے گا۔ حسن اخلاق انسان کی پہچان اور دین کی روح ہے۔
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم قرآن مجید کو صرف تلاوت اور ثواب تک محدود نہ رکھیں بلکہ اس کی اخلاقی تعلیمات کو بھی اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں