بدھ، 4 جون، 2025

شعائر اسلام(۲)

 

شعائر اسلام(۲)

مقام ملتزم : کعبۃ اللہ میں بڑی عظمت و شان اور دعائو ں کی قبولیت والی جگہ مقام ملتزم ہے۔ یہ کعبۃ اللہ کے دروازے کی دہلیز کا نیچے والا حصہ ہے۔ کعبہ کی دیوار کے ساتھ کھڑے ہو کے ہاتھوں کو بلند کر کے دہلیز کو پکڑ کر بار گاہ رب العزت میں دعائیں کی جاتیں ہیں۔چشم تصور سے دیکھیں کہ کتنے بر گزیدہ انبیا و رسل نے اس مقام پر دعائیں مانگی تھیں۔ ہمارے آقا ومولا اپنا سینہ مبارک دیوار کعبہ کے ساتھ لگا کر اور اپنا چہرہ مبارک ساتھ لگا کے اس مقام پر دعائیں مانگتے تھے۔
صفا و مروہ: صفا مروہ نوعیت کے اعتبار سے عام پہاڑیوں کی ہی طرح ہیں لیکن انکی نسبت اللہ تعالی کے نیک بندوں سے ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی نشانی قرار دیا۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہم السلام کو خانہ کعبہ کے قریب ویرانے میں چھوڑ کر آئے اور ساتھ میں چند کھجوریں اور پانی تھا۔ جب پانی ختم ہو گیا اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو پیاس لگی ارد گرد دور تک کوئی بھی آبادی کے آثار موجود نہیں تھے۔ حضرت ہاجرہ پانی کی تلاش میں کبھی صفا کی پہاڑی پر جاتیں اور کبھی مروہ کی پہاڑی پر۔ اللہ تعالیٰ کو اپنی نیک بندی کی یہ ادا پسند آئی تو اسے حج کا رکن بنا دیا۔ جب بھی حاجی حج کرنے آئے گا تو ان پہاڑیوں پر ایسے ہی چکر لگائے گا جیسے حضرت حاجرہ نے لگائے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ بیشک صفا اور مروہ اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو اس کے گھر کا حج یا عمرہ کریگا اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے پھیرے کرے ‘‘۔ (سورۃ البقرۃ )۔
قربانی: اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ایک اور آزمائش میں ڈالا اور حکم دیا کہ اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کریں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کی اس آزمائش میں بھی کامیاب ہوئے اور اپنے بیٹے سے کہا کہ اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں بتا اس میں تیری کیا رائے ہے۔ بیٹے نے کہا جیسے آپ کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے آپ ویسے ہی کریں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ پھر جب وہ اس کے ساتھ کام کے قابل ہو گیا تو اسے کہا اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہو اب تو بتا تیری کیا رائے ہے۔ کہا اے میرے باپ کیجیے جس بات کا آپ کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ خدا نے چاہا تو قریب ہے کہ آپ مجھے صابرین میں پائیں گے۔ (سورۃ الصفٰت )۔
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالی کے اس حکم کو پورا کرنے لگے تو اللہ تعالی نے جنت سے ذبیحہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ بھیج دیا۔
 ارشاد باری تعالی ہے : ’’تو جب ان دونوں نے ہمارے حکم پر گردن رکھی اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹایا اس وقت کا حال نہ پوچھ۔اور ہم نے ندا فرمائی اے ابراہیم بیشک تو نے خواب سچ کر دکھایا  ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بیشک یہ روشن جانچ تھی۔ اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے صدقہ میں دے کر اسے بچا لیا ‘‘۔( سورۃ الصفٰت )۔اللہ تعالیٰ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ لا زوال قربانی اتنی زیادہ پسند آئی کہ اسے حج کا رکن بنا دیا۔ ارشاد باری تعالی ہے :’’ اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی ‘‘۔(سورۃ الصفٰت )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں