قلب ِ سلیم
دل انسانی جسم کا انتہائی اہم جزو ہے۔ قرآن مجید میں دل کی اہمیت و صفات کو مختلف مقام پر بیان کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں دل کی مختلف اقسام کا ذکر موجود ہے جس میں قلب مریض ، قلب منکر ، قلب منافق اور قلب سلیم وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن ان میں سب سے اعلی ،پاکیزہ اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول ترین قلب سلیم ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’ جس دن نہ مال کام آئے گا نہ بیٹے۔ مگر وہ جو اللہ کے حضور حاضر ہوا قلب سلیم لے کر ‘‘۔ ( سورۃ الشعرا ء:آیت ۸۸،۸۹)۔
قلب سلیم کا معنی ہے ایسا دل جو سلامت ہو یعنی جو عقائد ، نیت اور اخلاص کے لحاظ سے پاک ہو اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کر نے والا ہو۔ قلب سلیم وہ دل ہے جس میں شرک ، حسد ، کینہ ، بغض ، نفاق ، ریاکاری اور غرور جیسی بیماریاں موجود نہیں ہوتیں۔ یہ دل صرف اللہ کے لیے ذکر کرتا ہے، اللہ کے لیے محبت کرتا اور اللہ کے لیے ہی نفرت رکھتا ہے۔
قلب سلیم رکھنے والے شخص کا اللہ تعالیٰ کی توحید پر پختہ ایمان ہوتا ہے اور وہ ہر طرح کے شرک چاہے وہ شرک فی الذات ہو ، شرک فی الصفات ہو سے پاک ہوتا ہے۔ ایسے شخص کاہر عمل ریاکاری ، دکھاوے اور دنیاوی مفادات سے پاک ہوتا ہے اور وہ ہر کام صرف اور صر ف اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کرتا ہے۔
قلب سلیم رکھنے والا شخص اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فیصلوں کو مانتا ہے اور ہر حال میں تعالیٰ تعالی کا شکر بجا لاتا ہے۔ جو شخص قلب سلیم کا مالک ہو وہ دسروں کے ساتھ نرمی کا معاملہ اختیار کرتا ہے اور اگر کسی سے غلطی ہو جائے تو اس سے در گزر کرتا ہے اور اپنے دل میں کسی کے لیے بھی نفرت پیدا نہیں کرتا۔
قلب سلیم رکھنے والے شخص کو دلی سکون دنیاوی ما ل و دولت سے نہیں ملتا بلکہ اسے دلی سکون اور اطمینان اللہ تعالیٰ کے ذکر سے حاصل ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا سکون ہے ‘‘۔ ( سورۃ الرعد :آیت ۲۸)۔
قلب سلیم حاصل کرنے کے لیے تلاوت قرآن مجید کثرت سے کی جائے اور اس کی آیات پر تدبر و تفکر کیا جائے۔ پنجگانہ نماز خشوع و خضوع کے ادا کی جائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کو اپنایا جائے۔ اپنے نفس کا محاسبہ کیا جائے تا کہ ہم گناہوں سے بچ سکیں۔ دل کو صاف رکھنے کے لیے تقوی ٰ، رزق حلال اور سچائی کو اختیار کر نا ضروری ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ قلب سلیم کو اپنی حیات کا مقصد بنائے کیونکہ اسی دولت کی وجہ سے ہی آخرت میں نجات اور کامیابی ممکن ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں