بدھ، 11 جون، 2025

اسلام میں عہد شکنی کی مذمت

 

اسلام میں عہد شکنی کی مذمت

دین اسلام واحد دین ہے جو انسان کے ظاہر و باطن ، فردو ملت اور دنیا و آخرت الغرض ہر پہلو کی اصلاح کرتا ہے۔ سچائی ، امانت ، دیانت اور وفاداری جیسی اعلی اخلاقی اقدار دین اسلام کی بنیاد ہیں۔ انہی میں سے مومن کی ایک صفت عہد وفا کرنا بھی ہے۔ جیسے اگر جسم سے روح نکل جائے تو جسم بے جان ہو جاتا ہے اسی طرح اگر انسان عہد وفا نہ کرے تو معاشرے میں اس کا اعتماد کھو جاتا ہے۔ دین اسلام میں عہد شکنی کو نہ صرف ایک اخلاقی برائی کہا گیا بلکہ وعدہ خلافی کو منافقت کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ 
ایمان کی علامات میں سے ایک علامت وعدہ پورا کرنا بھی ہے اور عہد شکنی کو کبیرہ گناہ قرار دیا گیا ہے۔ 
سورۃ الرعد آیت نمبر ۲۵ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اور وہ جو اللہ کا عہد اس کے پکے ہونے کے بعد توڑتے ہیں اور جس کے جوڑنے کو اللہ نے فرمایا اسے قطع کرتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ان کا حصہ لعنت ہی ہے اور ان کا نصیب بْر ا گھر ‘‘۔ 
 سورۃ آل عمران آیت نمبر ۷۶تا۷۷ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ ہاں کیوں نہیں جس نے اپنا عہد پورا کیا اور پرہیز گاری کی اور بیشک پرہیز گار اللہ کو خوش آتے ہیں۔ وہ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے ذلیل دام لیتے ہیں آخرت میں ا ن کا کچھ حصہ نہیں اور اللہ نہ ان سے بات کرے نہ ان کی طرف نظر فرمائے قیامت کے دن اور نہ انہیں پاک کرے اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔‘‘ 
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے عہد شکنی پر وعید سناتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ ہی ان سے بات کرے گااور نہ ہی ان کی طرف نظرکرم کرے گا اور ان کے لیے سخت عذاب ہو گا۔ 
قیامت والے دن اللہ تعالیٰ لوگوں سے وعدے کے متعلق سوال کرے گا کہ وہ دنیا میں کیے جانے والے وعدوں کو پورا کرتے رہے یا پھر عہد شکنی کرتے رہے۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ اور وعدہ پورا کرو بیشک عہد کے متعلق سوال ہونا ہے‘‘۔ ( سورۃبنی اسرائیل آیت ۱۷)۔
 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں جب وہ بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے ، جب وعدہ کرتا ہے تو اسے وفا نہیں کرتا اور اگراس کے پاس کوئی امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرتا ہے۔( بخاری )۔
عہد شکنی کرنے سے صرف ایک فرد متاثر نہیں ہوتا بلکہ اس کے نقصانات پورے معاشرے پر مرتب ہوتے ہیں۔ عہد شکنی کرنے سے لوگوں میں اعتماد ختم ہو جاتا ہے اور آخرت میں بھی سزا ملے گی۔اگرہم کسی سے کوئی عہد کرتے ہیں تو اسے ہر حال میں پورا کرنے کی کوشش کریں جس سے نہ صرف معاشرے میں ہمارا اعتماد بہتر ہوگااور لوگ عزت کی نگاہ سے دیکھیں گے بلکہ روز قیامت اللہ تعالیٰ بھی اجر عظیم عطا فرمائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں