بدھ، 5 مارچ، 2025

سیدہ کائنات فاطمۃ الزہر ا ؓ (۲)

 

سیدہ کائنات فاطمۃ الزہر ا ؓ (۲)

حضور نبی کریم ﷺحضرت فاطمہ ؓسے بے حد محبت و شفقت فرماتے تھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب نبی کریم ؐ حضرت فاطمہ ؓ کو آتے دیکھتے تو انہیں خوش آمدید کہتے پھر ان کی خاطر کھڑے ہو جاتے انہیں بوسہ دیتے ان کا ہاتھ پکڑ کر لاتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھاتے اور جب حضرت فاطمہؓ  آپ کو اپنی طرف آتے دیکھتیں تو خوش آمدید کہتیں پھر کھڑی ہو جاتیں اور آپ کو بوسہ دیتیں۔ (نسائی ) 
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ قیامت کے دن ایک ندا ء دینے والا پردے کے پیچھے سے آواز دے گا اے اہل محشر اپنی آنکھوں کو جھکا لو تا کہ فاطمہ بنت محمد ؐ گزر جائیں۔ ( مستدرک للحاکم )۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضور نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓسے بڑھ کر کسی کو عادات و اطوار،سیرت و کردار اور نشست و برخاست میں آپ سے مشابہت رکھنے والا نہیں دیکھا۔ ( ترمذی )۔ 
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر ماں کی اولاد کا عصبہ (باپ) ہوتا ہے جس کی طرف وہ منسوب ہوتی ہے سوائے فاطمہ کے بیٹو ں کے کہ میں ہی ان کا ولی اور میں ہی ان کا نسب ہوں۔ ( مستدرک للحاکم )۔
حضرت عمر بن خطابؓ فرماتے ہیں کہ وہ نبی کریمؐ کی صاحبزادی فاطمہؓ کے ہاں گئے اور کہا اے فاطمہ خدا کی قسم میں نے آپ  سے بڑھ کر کسی شخص کو نبی کریمؐ کے نزدیک محبوب ترین نہیں دیکھا۔ (مستدرک للحاکم )۔
تین رمضان المبارک کو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا وصال مبارک ہوا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا کردار ایک مثالی مسلمان خاتون کا نمونہ ہے۔ آپ صبر و استقامت ، سخاوت ، اور عفو درگزر میں بے مثال تھیں۔ آپ کی طبیعت میں عاجزی اور انکساری تھی اور ہمیشہ دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہتی تھیں۔
حضرت فاطمہ ؓ کی زندگی آج کی خواتین کے لیے مشعل راہ ہے۔ آپ کی سادگی ، پرہیز گاری ، عبادت گزاری اورخاندانی نظام کی مضبوطی کے اصول آج بھی اسلامی معاشرے کے لیے نہایت اہم ہیں۔ مسلمان خواتین اگر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی سیرت کو اپنائیں تو وہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔ 
تین رمضان المبارک حضرت فاطمہؓ کی سیرت کو یاد کرنے اس سے سبق حاصل کرنے اور اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے کی یاد دلاتا ہے۔آپ کی حیات طیبہ ہمیں سکھاتی ہے کہ مشکلات میں صبر ، دین کے لیے استقامت ، اور اللہ تعالیٰ پر کامل بھروسہ ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں