سیدہ کائنات فاطمۃ الزہر ا ؓ(۱)
سیدۂ کائنات مخدومۂ کائنات حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہ بعثت نبویﷺ سے پانچ سال قبل مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔آپؓ نے نبوت کے ابتدائی ادوار میں انتہائی مشکل ادوار دیکھے اور ابتدائی اسلام کے مشکل ترین دور میں پرورش پائی۔ نبی کریمﷺ نے اپنی لخت جگر کی تربیت ایک مثالی خاتون کے طور پر کی جو صبرو توکل ، عبادت ، ایثار قربانی اور تقوی میں اپنی مثال آپ تھیں۔حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ازدواجی زندگی بھی زہد و قناعت کا بہترین نمونہ تھی ۔ حضور نبی کریمﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا جو کہ زہدو ورع کا اعلیٰ مقام رکھتے تھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا گیا کہ حضور نبی کریمﷺ کو کون زیادہ محبوب تھا؟ فرمایا، حضرت فاطمہ ؓ ۔ پھر عرض کی گئی کہ مردوں میں؟ فرمایا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں، میں جانتی ہوں وہ بہت زیادہ روزے رکھنے والے اور راتوں کو عبادت کے لیے قیام کرنے والے تھے۔ (ترمذی )
سیدہ فاطمہ ؓ کا گھرانہ دنیاوی لحاظ سے سادہ مگر روحانی اعتبار سے بے حد عظیم تھا۔ آپ ؓ نے اپنی اولاد کی بہترین تربیت فرمائی اور یہی تربیت بعد میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ، حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور سیدہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شکل میں امت مسلمہ کے لیے ہدایت کا مینار ہے۔حضرت فاطمہ ؓکی زندگی زہد و تقوی سے بھرپور تھی۔ آپؓ کی عبادت کا یہ عالم تھا کہ راتوں کو دیر تک عبادت میں مشغول رہتیں اور دن میں بھی گھریلو کام کاج کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہ ہوتیں۔ حضور نبی کریمﷺ نے آپؓ کو ’سید ۃ النساء العالمین‘ کا لقب دیا۔ احادیث مبارکہ میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی شان و عظمت بیان کی گئی ہے۔
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ (بخاری ) حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا، بے شک اللہ تعالی تیری ناراضگی پر ناراض ہوتا ہے اور تیری رضا پر راضی ہو تا ہے۔ ( مستدرک للحاکم ، طبرانی )
حضور نبی کریمﷺ نے حضرت فاطمہؓ کی خوشی کو اپنی خوشی اور آپؓ کی تکلیف کو اپنی تکلیف قرار دیا۔ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، نبی کریمﷺ نے فرمایا، بے شک فاطمہ میری ٹہنی ہے جس چیز سے اسے خوشی ہوتی ہے اس چیز سے مجھے خوشی ہوتی ہے اور جس چیز سے اسے تکلیف ہوتی ہے اس چیز سے مجھے بھی تکلیف ہوتی ہے۔ ( مستدرک للحاکم ، مسند احمد )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں