اسلام اور مساوات انسانی
اسلام نے ہمیں مساوات کا درس دیا ہے۔ اسلام کی رو سے تمام انسان برابر ہیں اور برتری کا معیار صرف اور صر ف تقویٰ کو قرار دیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : اے لوگو بیشک ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور ہم نے تمہیں مختلف قومیں اور قبیلے بنادیا تا کہ تم ایک دوسرے کی پہچان کر سکو ، بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک تم میں سب سے عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیز گار ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اے لوگو اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اطاعت کرو اگرچہ کٹی ہوئی ناک والا حبشی غلام تمہارا امیر بنا دیا جائے تم اسکی بات سنو اور اس وقت تک اس کی اطاعت کرو جب تک وہ تم میں اللہ تعالیٰ کے احکام قائم کرتا رہے۔ ( ترمذی )
حضور نبی کریم ﷺکی سیرت مبارکہ سے مساوات انسانی کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں۔ غزوہ بدر کے موقع پر تین سو تیرہ صحابہ کرام کے ساتھ جب نبی کریم ﷺ مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تو لشکر کے پاس ایک گھوڑا اور ستر اونٹ تھے۔ نبی کریم ﷺ نے تین سے چار صحابہ کرام کے لیے ایک اونٹ مقرر فرمایا جس پر وہ باری باری سوار ہوا کریں گے۔ قربان جائیں نبی کریم ﷺ پر آپ چاہتے تو خود ساراسفر سواری پر کر سکتے تھے اور کسی صحابی کو کوئی اعتراض بھی نہ ہوتا لیکن آپ نے اپنے ساتھ بھی دو آدمی تجویز فرمائے۔ جب نبی کریم ﷺاپنی باری کا سفر طے کر کے اترنے لگے تاکہ دوسرا ساتھی سوار ہوا تو دونوں جاں نثارو ں نے عرض کی یا رسو ل اللہ ﷺ آپ سوار رہیں۔ آپؐ نے فرمایا تم پیدل چلنے میں مجھ سے زیادہ طاقت ور نہیں اور نہ ہی میں ثواب سے بے نیاز۔ ( مسند احمد )۔
سیدنا فاروق اعظم ؓ جب یروشلم کے لیے روانہ ہوئے تو سواری کے لیے ایک اونٹ تھا اور آپ دو لوگ تھے۔ اونٹ کمزور ہونے کی وجہ سے دولوگوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا تھا۔ اس لیے سیدنا فاروق اعظم ؓ اور غلام باری باری سفر کرتے۔ جب غلام سوار ہوتا تو سیدنا فاروق اعظم اونٹ کی مہار تھام لیتے۔ جب شہر میں پہنچے تو غلام سواری پر سوار تھا اور سیدنا فاروق اعظم عظیم الشان فاتح کی حیثیت سے مہار تھامے ہوئے تھے۔
عدل و انصاف اور برابری کا یہ منظر دیکھ کر یروشلم کے راہب حیران رہ گئے۔ اس کے علاوہ حج کے موقع پر مختلف رنگ و نسل اور زبان بولنے والے لوگ ایک ہی لباس میں یک زبان ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا بیان کرتے ہیں اور نماز میں امیر غریب، بادشاہ غلام ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں