امام اعظم امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (۱)
رہنمائے دین و ملت شمع رشدو ہدایت پیکر زہد و تقویٰ و سخاوت مجسمۂ جرأ ت و شجاعت امام اعظم کا نام نعمان بن ثابت اور کنیت ابو حنیفہ تھی ۔ آپ کی ولادت 80 ہجری میں ایک تاجر گھرانے میں ہوئی۔ آپ کی توجہ خاندانی کاروبار کی طرف تھی لیکن خاندانی وجاہت و عزت ایسی تھی کہ بے علم بھی نہ رہے اور کچھ نہ کچھ سیکھتے رہتے تھے ۔
ایک مرتبہ امام اعظم بازار جا رہے تھے تو راستے میں امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ کے گھر کے سامنے سے گزر ہوا تو انھوں نے طالب علم سمجھ کر اپنے پاس بلایا اور پوچھا کہ کہاں جارہے ہو؟ امام اعظم نے جواب دیا کہ ایک سوداگر کے پاس جا رہا ہوں ۔ امام شعبی ؒ نے فرمایا کہ میرا مطلب ہے کہ تم کہاں پڑھتے ہو؟ آپ نے جواب دیا کہ میں کہیں نہیں پڑھتا۔ امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مجھے تیرے اندر قابلیت کے جوہر نظر آرہے ہیں تم علماء کی صحبت میں بیٹھا کرو ۔
امام شعبی کی بات امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے دل میں بیٹھ گئی اور تحصیل علم کا شوق پید ا ہوا ۔ جب آپ گھر واپس پہنچے تو آتے ہی والدہ کو ساری بات بتائی ۔ آپ کی والدہ پہلے ہی یہ شوق رکھتی تھیں اس لیے آپ کی والدہ یہ بات سن کر بہت خوش ہوئیں اور فوراً تحصیل علم کی اجازت دیدی ۔
امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ بچپن سے ہی بہت ذہین تھے آپ نے ابتدائی تعلیم گھر سے حاصل کی ۔آپ جید علماء کے محافل میں شریک ہوتے اور پوری طرح علم حاصل کرنے کی طرف متوجہ ہوگئے ۔ آپ نے کوفہ کے تمام بڑے بڑے جید علماء اور محدثین سے علم حاصل کیا ۔ آپ کا رجحان علم فقہ کی طرف زیادہ تھا اور یہی رغبت آپ کو حضرت امام حمادرحمۃ اللہ علیہ کے پاس لے گئی ۔امام حماد رحمۃ اللہ علیہ کوفہ کے مشہور امام اور استاد تھے ۔امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ پابندی کے ساتھ امام حماد رحمۃ اللہ علیہ کے درس و تدریس میں شامل ہوتے اور دو سال تک پوری توجہ سے خوب اکتساب علم حاصل کیا اور مختصر عرصہ میں ہی ایک خاص مقام حاصل کر لیا اور استاد محترم اور طلبہ کی توجہ کا مرکز بن گئے ۔
ایک مرتبہ آپ کے استاد امام حماد ؒ کہیں کام سے گئے تو ان کی جگہ امام اعظم نے تقریباً 60 کے قریب فتاوٰی جاری کیے اور ان کی ایک ایک نقل اپنے پاس رکھ لی ۔ حضرت امام حمادرحمۃ اللہ علیہ جب واپس آئے تو امام اعظم نے وہ فتاوٰی جات اپنے استاد محترم کو دکھائے جن میں سے امام حماد نے 20 کی اصلاح کی اور 40 کو درست قرار دیا اور فرمایا کہ تمھارے جواب درست ہیں اور انتہائی خوشی کا اظہار کیا۔ علم فقہ حاصل کرنے کے بعد آپ علم حدیث کی طرف متوجہ ہوئے اور کوفہ کے تمام بڑے بڑے محدثین سے علم حدیث حاصل کیا ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں