جمعرات، 16 جنوری، 2025

امام ابو جعفر محمد باقررضی اللہ تعالیٰ عنہ

 

 امام ابو جعفر محمد باقررضی اللہ تعالیٰ عنہ

برہان ارباب مشاہدت امام ابو جعفر محمد باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت ابو عبد اللہ اور لقب باقر ہے۔ آپؓ علوم کی باریکیوں اور کتاب اللہ کے لطیف اشارات کے سلسلے میں معروف و مخصوص تھے۔ ایک مرتبہ ایک بادشاہ نے آپؓ کو شہید کرنے کے ارادہ سے اپنے دربار میں بلایا۔جب آپؓ تشریف لائے تو بادشاہ ادب سے کھڑا ہو گیا اور تعظیم کے ساتھ تحائف بھی پیش کیے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جانے کے بعدبادشاہ کے ملازم نے پوچھا کہ آپ اچانک سے اتنے بدل کیسے گئے۔ تو بادشاہ نے کہا کہ میں نے ان کے دائیں اور بائیں جانب دوشیر دیکھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اگر میں نے انہیں کچھ کہا تووہ مجھے ہلاک کر دیں گے۔ 
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک خادم کہتے ہیں کہ رات کو اپنے وظائف سے فارغ ہو کر آ پ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب اللہ تعالیٰ سے مناجات کرتے اور فرماتے :اے میرے اللہ رات آ گئی ہے اور بادشاہوں کے تصرف کی حدیں ختم ہو گئی ہیں ، آسمان پر ستارے نکل آئے ہیں اور تمام مخلوق خوابوں میں کھو گئی ہے۔ آوازیں بند اور آنکھیں سو گئی ہیں لوگ بنو امیہ کے دروازوں میں چل دیے اور انہوں نے اپنی قیمتی چیزیں چھپا لیں اپنے دروازے بند کر دیے اور چوکیدار کھڑے کر دیے ہیں جن لوگوں کو ان سے ضرورتیں اور حاجتیں تھیں انہوں نے چھوڑ دی ہیں۔
اے اللہ تو زندہ و قائم رہنے والا ہے اور جاننے والا ہے۔ تو نیند سے پاک ہے جو شخص تیری ان صفات کے ساتھ تجھے یاد نہیں کرتا وہ تیری نعمتوں کا مستحق نہیں۔ اے میرے رب کوئی چیز تجھے دوسری چیز سے غافل نہیں کرتی اور نہ ہی شب و روز تیری بقا میں کوئی خلل پیدا کرسکتے ہیں۔ جو تجھے پکارے تیری رحمت کے دروازے اس کے لیے ہر وقت کھلے ہیں اور جو تیری ثنا کرے تیرے خزانے اس پر قربان ہیں۔
اے میرے مالک تو سائل کو خالی نہیں موڑتا ہے۔ اے اللہ میں موت ، قبر اور حساب و کتاب کو یاد کرتا ہوں تو میں اپنے دل کو دنیا سے کیسے خوش رکھ سکتا ہوں۔ مجھے روز محشر یاد ہے میں کس طرح دنیا کے اسباب سے سکون حاصل کر سکتا ہوں اور جب ملک الموت میرے سامنے ہے تو میں کیسے دنیا سے دل لگا سکتا ہوں۔ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اے اللہ موت کے وقت ایسی راحت نصیب فرما کہ کسی قسم کی تکلیف نہ ہو اور حساب کتاب ایسا آسان فرما کہ جس میں عذاب کا کھٹکا نہ ہو۔ غلام کہتا ہے کہ آ پ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رو رو کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں یہ عرض کرتے رہتے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں