سرور کائناتؐ سے محبت کا دعویٰ اور حقیقت(۲)
سرور کائناتؐ سے محبت کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ آپؐ کی پیاری سنتوں پر عمل کیا جائے ۔ آپؐ کی احادیث مبارکہ کو پڑھا جائے اور دوسروں کو سنائی جائیں۔ آپؐ کے نام کے تذکرے کیے جائیں اور لذت محسوس کی جائے ۔ حضور نبی کریمﷺ سے اگر ہم سچی محبت کا دعویٰ کرتے ہیں تو اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اہل بیت اطہارؓ ، صحابہ کرام ؓ اور ہر اس شے سے محبت کریں جس کی نسبت سرور کونین ﷺ سے ہے جب حضور نبی کریمﷺ کی محبت کسی غلام پر غالب آجائے تو اسے ہر شے سے مستغنی کر دیتی ہے۔ جب بندے کو یہ مقام مل جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے زیارتِ مصطفیﷺ بھی نصیب ہو جاتی ہے ۔
حضور نبی کریمﷺ سے محبت کے دعوے میں اگر ہم سچے ہیں تو ہمیں اپنے محبوب سے ملنے اور ان کی زیار ت کا شوق بہت زیادہ ہو اور قرآن مجید سے بھی محبت ہو اور اس کی کثرت سے تلاوت کی جائے ۔ ہمیں صاحب قرآن سے کتنی محبت ہے اس بات کا اندازہ اس سے ہوجائے گا کہ ہم قرآن مجید سے کتنی محبت کرتے ہیں ۔ اگر ہم حضور نبی کریمﷺ سے محبت کے دعوے میں سچے ہیں تو ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ہم نماز کی کتنی پابندی کرتے ہیں کیونکہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ۔ اگر ہم حضور نبی کریمﷺ سے محبت میں سچے ہیں تو ہمیں امت مسلمہ کے ساتھ اچھے رویے سے پیش آنا چاہیے ۔ حضور نبی کریمﷺکی امت کے ساتھ شفقت و مرحمت والا معاملہ اختیار کرنا چاہیے ۔ کیونکہ نبی کریمﷺ کو بھی امت سے بہت زیادہ پیار ہے ۔
اگر ہم نبی کریمﷺ سے محبت کے دعوے میں سچے ہیں تو اس بات پر مکمل اور پختہ یقین رکھیں کہ سرور کائناتﷺ ہر طرح کے عیوب اور نقائص سے مبراو منزہ ہیں ۔ حضور نبی کریمﷺ سے محبت ہم سے اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ آپؐ جملہ ظاہری و باطنی فضائل ،کمالات پر صدق دل سے یقین رکھیں اور اس بات کو صدق دل سے تسلیم کیا جائے کہ حضور نبی کریمﷺ تمام تر اوصاف ، کمالات کے اعتبار سے کامل اور اکمل ہیں ۔ حضرت حسان بن ثابت ؓ فرماتے ہیں، (ترجمہ ) اے محبوبؐ، میری آنکھوں نے آپؐ سے بڑھ کر کوئی حسین دیکھا ہی نہیں اور آپؐ جیسا حسین و جمیل ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ کسی ماں نے جنا ہی نہیں ۔ اے محبوب، آپؐ ہر عیب اور نقص سے پاک ہیں ۔ لگتا یوں ہے کہ آپ کے خالق نے آپؐکو آپؐ کی مرضی سے بنایا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں