پیر، 9 دسمبر، 2024

تلاوت قرآن کی اہمیت

 

تلاوت قرآن کی اہمیت

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ جس نے قرآن مجید کو پڑھا وہ کبھی ناکارہ عمر تک نہیں پہنچے گا ۔ (الترغیب الترہیب) 
اس اثر میں قرآن مجید پڑھنے سے مراد قرآن مجید کا ترجمہ اور تفصیل کے ساتھ مطالعہ کرنا ہے ۔ جو شخص قرآن مجید کا گہرا مطالعہ کرتا ہے قرآن مجید سے اسے مسلسل فکری غذا ملتی رہتی ہے اور یہ فکری غذا آدمی کو مسلسل توانائی فراہم کرتی رہتی ہے ۔ اس کا اثر یہ ہو گا کہ وہ ناکارہ عمر تک نہیں پہنچے گا ایسے آدمی کا جسم بوڑھا ہو گا لیکن اس کا دماغ کبھی بھی بوڑھا نہیں ہو گا ۔ مادی غذا جس طرح جسم کو طاقت بخشتی ہے اسی طرح فکری دریافتیں انسان کو توانائی مہیا کرتی ہیں ۔ 
سورة بنی اسرائیل میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : نماز قائم رکھو سورج ڈھلنے سے رات کی اندھیری تک اور صبح کا قرآن بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں ۔ 
روایات میں ہے کہ صبح سویرے کا وقت ایک خصوصی وقت ہے ۔ اس وقت فرشتوں کا زیادہ بڑا اجتماع ہوتا ہے ۔ اس طرح فرشتوں کی زیادہ بڑی تعداد نمازی کی قرا ت کی گواہ بن جاتی ہے ۔ صبح کے وقت فرشتوں کا زیادہ بڑا اجتماع کوئی پر اسرار چیز نہیں ۔ فرشتوںکا خاص کام یہ ہے کہ وہ انسان کے اندر ربانی کیفیات پیدا کریں ۔ صبح کا پر سکون وقت اسی ملکوتی عمل میں خصوصی طور پر مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔ 
جب بندہ فجر کی نماز میں قرآن مجید کی تلاوت سنتا ہے اور نماز کے بعد کھلی فضا میں جائے جہاں سر سبز و شاداب درخت ہو ں اور فطرت کا ماحول ہو اس وقت جب قرآن کے پیدا کردہ ذہن کو لے کر فطرت پر غور کرتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کی قرآنی سوچ اور خارجی ماحول دونوں ایک ہو گئے ہیں ۔ فطرت کے مناظرخاموش زبان میں گواہی دے رہے ہیں کہ قرآنی فکر کے تحت جو کچھ آپ سوچ رہے ہیں وہ بغیر کسی شک و شبہ کے ایک حقیقت ہے ۔ 
قرآن کی تلاوت سادہ طور پر ایک کتاب کی تلاوت نہیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کے کلام کا مطالعہ ہے یہ بالواسطہ خدا سے ہم کلام ہونا ہے  ایسی حالت میں قرآن مجید کے درمیان اس کے مطابق کیفیات کا ظہور ہو نا چاہیے اگر اس غیر معمولی کلام سے مطابقت رکھنے والی کیفیات انسان میں پیدا نہیں ہوتی تو اس کا مطلب ہے کہ وہ غفلت میں مبتلا ہے اور اس نے زندہ شعور کے ساتھ قرآن پڑا ہی نہیں
قرآن کو پڑھتے وقت کیفیت ایسی ہونی چاہیے کہ آدمی کے اوپر ہیبت طاری ہو جائے اور وہ اپنے آپ کو خدا کے قریب سمجھنے لگے اور قرآن مجید کا پڑھنا اسے خدا سے ملا دے ۔ بندہ قرآن میں ایک طرف اپنی عبدیت کو پا لے اور دوسری طرف خدا کی معبودیت اور اس کے جلال کو۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳)

  حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳) جنگ بدر کے موقع پر عبدالرحمن بن ابو بکرؓ مشرکین مکہ کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ جب اسلام قبول کیا تو اپنے و...