بدھ، 11 دسمبر، 2024

مومن کی مثال (۲)

 

مومن کی مثال (۲)

جو شخص گرمی سے بچنے کے لیے سایہ تلاش کرتا ہے درخت اسے سایہ مہیا کرتا ہے اور اپنے پاس سے گزرنے والوں کو اپنے خوشبو اور سر سبز و شاداب منظر کا تحفہ دیتا ہے ۔ جسے غذا کی ضرورت ہو درخت اسے مختلف اقسام کے لذیذ قسم کے پھل مہیا کرتا ہے اور جن کو ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے وہ درخت کو کاٹ کر اپنی ایندھن کی ضروریات بھی حاصل کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ درخت کے ذریعے خوبصورت قسم کی گھریلو اشیاء اور فرنیچر بھی حاصل کیا جاتا ہے ۔ جس طرح کا بھی کوئی لمحہ آتا ہے درخت اسی طرح کا ثابت ہوتا ہے جس طرح اس سے امید کی جاتی ہے ۔ 
اس سب کے باوجود درخت ایک ایسا وجود ہے جو زمین میں اپنی جڑیں داخل کر کے خود اپنے بل بوتے پر کھڑا رہتا ہے اور زمین کی تہہ میں اس طرح گڑا ہوتا ہے کہ کوئی اسے اکھاڑ نہ سکے اور فضا میں اس طرح بلند ہوتا ہے کہ کائنات کی تما م چیزیں اس سے اپنی ضروریات حاصل کرتی ہیں ۔ 
قرآن مجید میں مومن کی مثال اس درخت سے دی گئی ہے اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مومن کو کن خصوصیات کا حامل ہونا چاہیے ۔ مومن وہ ہے جس کے اندر وہی صفات انسانی سطح پر موجود ہوں جو درخت میں مادی سطح پر پائی جاتی ہیں ۔ مومن کو وہی کام اپنے شعور کے تحت کرنا ہے جو درخت طبعی قانون کے تحت سر انجام دے رہا ہے ۔ مومن کو خود اپنے ارادے سے اس طرح سر سبز دنیا کی تخلیق کرنی ہے جس کو ایک درخت قانون فطرت کی پابندی کے تحت وجود میں لاتا ہے ۔ 
درخت مٹی کے اندر سے نکلتا ہے ۔ مومن کا درخت روحانیت کی ربانی زمین پر اگتا ہے ۔ درخت دنیا کے مادی اجز ا سے بنتا ہے اور مومن عالم آخرت کے جنتی اجزا سے ۔ عام درخت مادی دنیا کا درخت ہے تو مومن انسانی دنیا کا درخت ہے ۔ درخت ایک نمو پذیر وجود ہے اسی طرح مومن بھی ایک نمو پذیر وجود ہے ۔ مومن وہ انسان ہے جو ربانی فکر کی بنا پر اس قابل ہو جاتا ہے کہ ساری کائنات اس کے لیے معرفت کا دترخوان بن جائے ۔ 
دنیا کی زندگی امتحان کی زندگی ہے یہاں کچھ مل جانا بھی آزمائش ہے اور کچھ نا ملنا بھی آزمائش ہے مومن وہ ہے جو دونوں حالتوں میں اللہ تعالی کی رضا پر راضی رہے وہ منفی تجربات کومثبت تجربات میں تبدیل کر سکے اور دنیا میں رہتے ہوئے مکمل طور پر آخرت کا طالب بن جائے ۔ 
ایسے لوگوں کے لیے ہی قرآن مجید میں نفس المطمئنہ کا ذکر آیا ہے ۔یہی وہ لوگ ہیں جنہیں جنت میں اللہ تعالی کی ہمسائیگی ملے گی اور انہیں جنت کے باغوں میں داخل کیا جائے گا ۔ اور وہ ہمیشہ راحتو ں اور خوشیوں میں زندگی گزاریں گے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳)

  حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳) جنگ بدر کے موقع پر عبدالرحمن بن ابو بکرؓ مشرکین مکہ کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ جب اسلام قبول کیا تو اپنے و...