منگل، 31 دسمبر، 2024

سیدنا صدیق اکبر ؓ اور تصوف(۲)

 

سیدنا صدیق اکبر ؓ اور تصوف(۲)

غربت دنیا کے لیے باعث ندامت ہے مگر اللہ والوں کے لیے عزت کا سامان ہے ۔ غربت کا معنی اجنبیت ہے جسے نہ کوئی جانتا ہواور نہ ہی کوئی پہنچانتا ہو۔ دنیا کے التفات سے محروم شخص کو اجنبی کہتے ہیں ۔ صوفی اس بات پر فخر کرتا ہے کہ دنیا اس کے لیے اجنبی بن کر رہ جائے ۔ سیدنا صدیق اکبرؓ ایک بلند نصب خاندان کے معزز شہری تھے مگر اسلام کے لیے اجنبی کہلائے اور رفیق نبی ؐ بن گئے ۔ اگراجنبیت کے بدلے ایسی عظیم رفاقت مل جائے تو اس سے بڑی نعمت کیا ہو سکتی ہے ۔ 
خرقہ پوشی کو تصوف کی علامت سمجھا جاتا ہے ۔ صوفیائے کرام نے بہت سارے خرقے پہنے ہو ں گے مگر غزوہ تبوک کی تیاری کے وقت اپناگھر کا سارا مال یہاں تک کہ تن کے کپڑے بھی حضور نبی کریمﷺ کی بارگاہ میں پیش کر دیا اور خود ٹاٹ کا پیرہن کانٹوں کے تمکے لگا کر بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے ۔ یہ وہ خرقہ تھا جس کی دھوم عرش پر بھی تھی ۔ جبریل امین نبی کریمﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور ٹاٹ کا لباس پہنا ہوا تھا حضور نبی کریمﷺ اس پر حیران ہوئے اور پوچھا یہ کیا ہے؟ تو جبریل امین نے عرض کی آج تمام فرشتوں نے ٹاٹ کا لباس پہنا ہوا ہے کیونکہ سیدنا صدیق اکبرؓ آج اس لباس میں ہیں اور اللہ کو یہ ادا بہت پسند آئی ہے ۔ 
تجرد کو بھی تصوف میں ایک خاص مقام حاصل ہے تجرد کا مطلب ہے علیحدگی ۔ زر و مال ،نفسانی خواہشات ،منصب سے محبت ، اپنے مفادات یہاں تک کہ اپنی اولاد اور وطن سے علیحدگی ۔ سیدنا صدیق اکبرؓ تجرد میں بھی کمال مقام پر فائض تھے ۔ آپؓ نے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی محبت میں اپنا شہر مکہ چھوڑا، گھر بار چھوڑا ، جب بھی کوئی آزمائش آئی اپنے مال و متاع سے ہاتھ کھینچا اور غزوہ بدر کے موقع پر اپنے بیٹے کامقابلہ کیا اور ہر وقت اپنی جان اسلام پر قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ۔ 
فقر محمدؐ تصوف کی جان سمجھا جاتا ہے اور سیدنا صدیق اکبرؓ جیسا فقیر آج تک کسی نے نہیں دیکھا ۔ فقیر وہ نہیں جس کا دامن تہی ہو بلکہ فقیر وہ ہے جس کا دل غنی ہو ۔ فقیر وہ نہیں جس کے پاس دولت نہ ہو بلکہ فقر یہ ہے کہ دولت کی چاہت نہ ہو ۔ فقر غربت کا نام نہیں بلکہ ایک کیفیت ہے جو صرف وہ ہی سمجھ سکتا ہے جو اس مقام پر فائض ہے وہ فا قہ کشی میں پریشان نہیں ہوتا اور اگر جواہر پاس ہوں تو دل کی دھڑکن بڑھتی نہیں ۔ فقر کے منصب پر فائز لوگ مال و متاع نہیں چاہتے بلکہ راضی برضاپر سر تسلیم خم کرتے ہیں اور سیدنا صدیقؓ سے بڑھ کر کوئی اس مقام پر فائز نہیں ۔ 
تصوف کی ان تمام صفات کے سیدنا صدیق اکبرؓ بڑے مظہر تھے اگر تصوف اسی کا نام ہے تو کائنات کے سب سے پہلے اور بڑے صوفی سیدنا صدیق اکبر ؓ ہی ہیں ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں