سیدہ خدیجة الکبری کے فضائل و مناقب (۱)
حضور نبی کریم ﷺ کی پہلی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ خدیجة الکبری بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قریش کے ایک ممتاز خاندان بنو اسد بن عبد العزی بن قصی سے تعلق رکھتی تھیں۔ اسلام میں داخل ہونے سے پہلے بھی اہل عرب میں طاہرہ کے لقب سے جانی جاتیں تھیں۔ مکہ والے آپ کے شرف و مرتبہ کو دیکھ کر سیدہ النساء قریش کے لقب سے پکارتے تھے ( تاریخ دمشق)۔ حضور نبی کریم ﷺ نے آپ کوافضل نساءاھل الجنہ کا لقب دیا۔ ( مسند احمد )۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہر لحاظ سے کامل اور اکمل خاتون تھیں۔ نسب کے اعتبار سے ، شرافت کے اعتبار سے ، اخلاق کے لحاظ سے ،کردار کے لحاظ سے ، مال و دولت ، لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور خیر خواہی کے اعتبار سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک یکتا شخصیت کی مالک تھیں۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ جب حضور نبی کریمﷺ نے اعلان نبوت فرمایا اس وقت عورتوں میں سب سے پہلے آپ نے اسلام قبول کیا۔ جب لوگ حضور نبی کریم کو تکلیف پہنچاتے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کو تسلی دیتیں۔ آپ فرماتیں میرے آقا ہمارا رب ہمارے ساتھ ہے اور جس کے ساتھ اللہ ہوتا ہے دنیا کی کوئی طاقت اسے شکست نہیں دے سکتی۔
زمانہ جاہلیت میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کفرو شرک ، شعر و شاعری ، گانا بجانا ، بتوں کی پوجا اور ہر طرح کی غیر اخلاقی سر گرمی سے دور رہیں۔ ایک مرتبہ حضرت جبریل امین حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی یارسو ل اللہﷺ حضرت خدیجہ ؓ آپ کے پاس سالن یا کھانے کا ایک برتن لے کر آ رہی ہیں جب وہ لے کر آئیں تو انہیں ان کے رب کی طرف سے سلام کہنا اور انہیں جنت میں موتی کےایک محل کی بشارت دیں جس میں نہ شور ہو گا اور نہ ہی کوئی تکلیف ہو گی۔ ( صحیح بخاری )۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے آپﷺ کی ازواج مطہرات میں سے کسی کے بارے میں اس قدر غیرت اور رشک کا اظہار نہیں کیا جس قدر سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں کرتی ہوں۔ کیونکہ حضور نبی کریم ﷺ انہیں بکثرت یاد فرمایا کرتے تھے۔ ام المومنین سیدہ خدیجہ حضور نبی کریم ﷺ کےساتھ جتنا عرصہ بھی رہیں۔ انہوں نے ہر مشکل وقت میں آپ کا ساتھ دیا۔ جب بھی کوئی حضورنبی کریمﷺ سے سختی سے پیش آتا آپ کو بہت تکلیف ہوتی۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضور نبی کریم ﷺ کی اپنی جان و مال کے ساتھ ہر مشکل وقت میں غم گساری اور خیر خواہی کی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں