اتوار، 22 دسمبر، 2024

قناعت و استغنا ترک کرنا

 

قناعت و استغنا ترک کرنا

جب انسان حرص و لالچ میں مبتلا ہو جاتا ہے اور قناعت و استغنا کا راستہ چھوڑ دیتا ہے تو وہ مختلف مصائب و پریشانیوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ انسان کو جب اتنا مال مل جائے جس میں اس کا گزارا ہو جائے اور جو اسے عزت و وقار کے ساتھ حاصل ہو جائے جس کے لیے نا جھوٹ بولنا پڑے اور نہ ہی کوئی غیر اخلاقی راستہ اختیار کرنا پڑے۔ جب انسان اسی پر صبر نہیں کرتا اور مال جمع کرنے لیے ساری زندگی لگا دیتا ہے پھر اسے چاہے اپنا ضمیر بیچنا پڑے یا پھر کوئی حرام راستہ اختیار کرنا پڑے تو پھر انسان کی زندگی سے خوشحالی ختم ہو جاتی ہے اور وہ مختلف پریشانیوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ ذہنی سکون کے لیے ضروری ہے کہ انسان اللہ تعالی کی رضا میں راضی ہو جائے اور جتنا مال اس کی ضرورت کے لیے کافی ہو اسی پر اکتفا کرے۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اے لوگو اپنے رب کی طرف آئو اور وہ جو تھوڑا ہے لیکن ضروریات کے لیے کافی ہے وہ اس سے بہتر ہے جو زیادہ ہے لیکن حق سے غافل کر دے۔ (شعب الایمان )
ایک مرتبہ ایک شخص حضور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور کثرت مال کے لیے دعا کرنے کے لیے عرض کیا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ وہ تھوڑا مال جسے پا کر شکر گزار بندہ بنا رہے اس زیادہ مال سے بہتر ہوتا ہے جسے پا کر تو شکر کی نعمت سے محروم ہو جائے۔ ( درمنثور)۔
ضروریات کی کفایت کا کوئی بدل نہیں ہے۔ جو بندہ قناعت و استغنا کا راستہ چھوڑ دیتا ہے اور زیادہ مال جمع کرنے کے چکر میں اپنی زندگی کو طرح طرح کی مشکلات میں مبتلا کر دیتا ہے اور رات کو سکون سے سوتا بھی نہیں ہے اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ ما ل جمع کرنا ہی انسان کا کمال ہے۔لیکن حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس کو اللہ تعالیٰ نے صحت والی زندگی دی اس کے پاس پیسہ کم ہی ہو وہ اس سے ہزار گنا بہتر ہے جسکے پاس دولت تو ہے لیکن زندگی میں سکون نہیں۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جو انسان اس حال میں صبح کرے کہ اس کا دل پر سکون ہو ، اس کا جسم تندرست ہو اور اس کے پاس اس دن کا کھانا ہو تو گویا اسے پوری دنیا دے دی گئی ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے حلال روزی اس لیے حاصل کی کہ گدا گری سے بچ سکے ، اپنے گھر والوں کی خدمت کرے اوراپنے پڑوسی سے تعاون کرے وہ اللہ تعالیٰ سے قیامت کے دن اس حالت میں ملے گا کہ اسکا چہرہ چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہا ہو گا اور جو روزی اس لیے کمائے کہ اس کا مال زیادہ ہو اور وہ اس وجہ سے فخر و تکبر اور دکھاو ے کا اظہار کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے سخت ناراض ہو گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

دعا اور توبہ کا باہمی تعلق

  دعا اور توبہ کا باہمی تعلق متعدد احادیث مبارکہ میں نبی کریمﷺ نے اپنی امت کو اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرنے اور دعا کرنے کی تلقین فرمائی ۔ ح...