مومن کی مثال (۱)
مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا سب سے پہلا تعلق اپنے رب کریم سے ہے کیونکہ وہی ہمارا خالق و مالک ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے :
” ایمان والے وہی ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیتیں پڑھی جائیں تو ان کا ایمان ترقی پائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں “۔ (سورة الانفال )۔
مسلمان کے اعلی اوصاف میں سے یہ بھی ہے کہ وہ صرف اپنی ہی نہیں بلکہ دوسرے مسلمان کی بھی فکر کرتا ہے اسی لیے وہ ان کی دنیا وآخرت کی بھلائی کے لیے انہیں نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے منع کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :” مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں “۔( سورة التوبہ )۔
مومن کی مثال ایک درخت کی طرح ہے۔ درخت کی تخلیق اللہ تعالیٰ کے حکم سے ایک چھوٹے سے بیج سے ہوتی ہے۔ بیج کے اندر وہ تمام امکانات نہایت کاریگری کے ساتھ سموئے ہوتے ہیں کہ جب بھی اس کو موافق حالات ملیں وہ ایک درخت کی صورت میں اپنے آپ کو ظاہر کرنا شروع کر دے۔
بیج کو جب مٹی کے اندر بویا جاتا ہے تو اچانک وہ پوری کائنات سے اس طرح جڑ جاتا ہے جیسے کہ ساری کی ساری کائنات صرف اسی کی پرورش کے لیے بنائی گئی ہو۔ مٹی نرم ہو کر اسے موقع دیتی ہے کہ وہ اس کے اندر اپنی جڑوں کو داخل کر سکے۔ پھر بیکٹیریا اس کی جڑوں میں جمع ہو جاتے ہیں تا کہ وہ فضا سے نائٹروجن الگ کر کے اس کی خوراک فراہم کرے۔ زمین کی تہیں اپنی معدنیات اور نمکیات کو پانی میں گھول کر اس کی جڑوں کو پہنچاتی ہیں تاکہ وہ ایک بڑے درخت کی شکل اختیار کر لے۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے کائنات کا پورا کارخانہ متحرک ہو جاتا ہے کہ اس کے لیے مختلف موسم پیدا کر کے اسے ایک مکمل درخت کی شکل میں کھڑا کر دے۔ یہ درخت کائنات سے اس طرح ہم آہنگ ہو جاتا ہے کہ کہیں بھی ماحول کی دوسری چیزوں سے اس کا ٹکراﺅنہیں ہوتا۔ درخت اگرزمین سے پانی لیتا ہے تو درخت زمین سے لی ہوئی رطوبت کو اپنے پتوں کے ذریعہ خارج کر کے بارش برسانے میں معاون بنتا ہے۔درخت اگر زمین سے اپنی خوراک حاصل کرتا ہے تو خود بھی اپنے پتوں اور پھلوں کو زمین پر گرا کر اس کی زرخیزی میں اضافہ کرتا ہے۔درخت اگر ہوا سے کاربن ڈائی اوکسائیڈ لیتا ہے تو وہ اس کے بدلے آکسیجن بھی دیتا ہے جس کے ذریعے ہم سانس لے سکتے ہیں۔درخت کائنات سے الگ ہو کر بھی کائنات سے اس طرح جڑا ہوتا ہے کہ کائنات کی کسی چیز سے اس کا ٹکراونہیں ہوتا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں