منگل، 25 جون، 2024

تعلیم اور استاد کی اہمیت (۱)

 

تعلیم اور استاد کی اہمیت (۱)

تعلیم و تربیت کی تاریخ میں اسلام کے ظہور کے بعد جو اہمیت تعلیم و تربیت کو دی گئی اس کی مثال کہیں نہیں ملتی ۔ حضور نبی کریمﷺمعلم اعظم بن کر تشریف لائے۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔ آپؐ نے ایک مثالی معلم بن کر اس قوم کو بہترین اور مفید قوم بنایا جو اخلاقی اور قانونی لحاظ سے بالکل گری ہوئی قوم تھی۔ ایسی قوم جو جاہل ، جوئے بازاور سود خور تھی اور جن کے نزدیک زنا کوئی گناہ نہیں تھا۔ جو شراب کے عادی اور چھوٹی چھوٹی باتوں کی وجہ سے قتل و غارت پر اتر آتے تھے۔ آپؐ نے ان کو عزت کا رکھوالا، با عصمت، خدا ترس اور صالح انسان بنادیا۔ ان کی سیرت اور کردار میں ایسی تبدیلی پیدا کی کہ آج تک ماہر نفسیات اپنے علم کے کمال کے با وجود تشریح کرنے سے قاصر ہیں ۔ 
حضور نبی کریمﷺ انسانی فطرت کو سب سے زیادہ سمجھتے تھے۔ آپؐ نے اپنے اعلیٰ اخلاق اور کردار سے عرب کے لوگوں کو ایسی تعلیم دی کہ ہمیشہ کے لیے ان کے دلوں میں اتر گئی اور اخلاق و اطوار کی ایسی بلندی پیدا کر گئی جس کی معراج تک پہنچنا کسی معلم کے بس کی بات نہیں۔
اسلام نے نہ صرف ہر مسلمان مر د و عورت پر علم حاصل کرنا فرض قرار دیا بلکہ اخوت اسلامی کا عملی سبق دے کر تعلیم اور تعلیم کے مقصدکو ایسی ہمہ گیری اور وسعت نظری بخشی جو دنیا کے کسی اور مذہب کی حاصل نہ ہو سکی۔ قرآن مجید کے مطالعہ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس میں لوگوں کی افرادی اور اجتماعی زندگی کے لیے مکمل رہنمائی موجود ہے۔ اسلام نے تعلیم کا جو مقصد بیان کیا ہے وہ جامع اور مکمل ہے اور سینکڑوں سال گزرنے کے باوجود بھی اسلام میں تعلیم کو بلند ترین مقصد قرار دیا جاتا ہے۔ جس تعلیم سے بچوں کی شخصیت میں نکھار پیدا نہ ہو اور انھیں کامیاب زندگی گزارنے کے لیے تیار نہ کیا جائے تو ایسی تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں۔ تعلیم میں علم، معلم اور متعلم تینوں چیزیں ضروری ہیں۔کسان فصل حاصل کرنے کے لیے پہلے زمین کے ایک بہترین ٹکڑے کا انتخاب کرتا ہے اور بعد میں اس میں بیج اگا کر اچھی فصل حاصل کرتا ہے۔ ایک معمار اچھی بلڈنگ بنانے کے لیے اچھے مٹیریل کا انتخاب کرتا ہے۔ لیکن ایک استاد ہی ہے جسے جس طرح کا بھی شاگرد مل جائے اس کی شخصیت کو سمجھ کر اس کی رہنمائی کرتا ہے اور ذہنی نشوو نما کر کے ایک کامیاب شہری اور معاشرے کا مفید رکن بناتا ہے ۔ 
آپؐ استاد کی اہمیت بیان کرتے ہوئے آپؐ نے ارشاد فرمایا: تیرے تین باپ ہیں ایک وہ جس نے تجھے جنا ہے ، دوسرا وہ جس نے تجھے علم سکھایا اور تیسرا جس نے تجھے بیٹی دی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں