ہفتہ، 1 جون، 2024

مدینہ طیبہ میں حاضری کے آداب(۱)

 

مدینہ طیبہ میں حاضری کے آداب(۱)

ہر مسلمان کے دل میں یہ تڑپ ہوتی ہے کہ وہ اپنے آقا و مولا رحمت دو عالم سرور کونین حضور نبی کریم ﷺکی مقدس بارگاہ میں حاضر ہو کر درود سلام کا نذرانہ پیش کرے۔ روضہ رسول پر حاضری دینے کے لیے ضروری ہے کہ یہاں پر کچھ آداب کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ ذرا سی بے ادبی سے ہمارے اعمال ضائع ہو سکتے ہیں اور ہمیں خبر تک نہیں ہو گی۔ 
 سب سے پہلے جو بندہ روضہ رسول پر حاضری دینے کے لیے جا رہا ہے اسکی خالصتاً زیارت کی نیت سے جائے کیونکہ سارے کے سارے اعمال و افعال کا دارومدار نیت پر ہے۔ جب زائر سفر میں ہو تو سارے راستے عبادت و اطاعت میں مشغول رہے فرئض ، واجبات میں کو تاہی نہ کرے اور کثرت سے درود و سلام کا ورد کرے۔ اور اپنے اندر عشق مصطفی کی شمع کو روشن کرے اور جیسے جیسے قریب ہوتا جائے شوق و محبت کی اس آگ کو تیز کر دے۔جب مسجد نبوی کے مینار نظر آنے لگ جائیں اور گنبد خضرا پر نظر پڑے تو نہایت عشق و محبت اور عقیدت کے ساتھ ”الصلوة والسلام علیک یا سیدی یا رسول اللہ “ کی کثرت کرے۔ اور نہایت ادب ، عقیدت و محبت کے ساتھ آنکھوں سے آنسو بہاتے ہو ئے چلے۔
ہاں ہاں یہ مدینہ ہے غافل ذرا تو جاگ 
اور پاﺅں رکھنے والے یہ جا چشم و سر کی ہے 
زائر کو اس بات کا اچھی طرح خیال رکھنا چاہیے کہ یہ حضور نبی کریمﷺ کا شہر اقدس ہے اس شہر کے گلی کوچوں میں حضور ﷺ چلتے پھرتے رہے ہیں اس لیے یہاں کی ساری زمین اور ہر چیز تعظیم کے لائق ہے۔ حضرت قاضی عیاض رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں :” جس سر زمین کی مٹی کو حضور نبی کریم ﷺ کے جسم اقدس کے ساتھ لگنے کا شرف حاصل ہوا ہے لازم ہے کہ اس کے میدانوں کی بھی تعظیم کی جائے اور اس کی ہواﺅں کو سونگھا جائے اور اس کے درو دیوار کو بوسا دیا جائے۔ 
شہر اقدس میں داخل ہونے سے پہلے غسل کرے اور اچھے کپڑے پہن کر خوشبو لگائے اور عاجزی و انکساری کے ساتھ حضور ﷺ کی مقدس بارگاہ میں حاضری دے۔ اور کچھ صدقہ کر لے تو یہ مستحب عمل ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے : ”اے ایمان والو ! جب تم رسول صلی اللہ علیہ و سلّم سے تنہائی میں کوئی بات عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ کر لو یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے ، پھر اگر تم (اس کی طاقت ) نہیں رکھتے تو بیشک اللہ بہت بخشنے والا ، بڑا مہر بان ہے “۔(سورة المجادلہ 
زائر کو چاہیے کہ مسجد میں اعتکاف کی نیت کرے اور مسجد میں داخل ہو کر نہایت عاجزی و انکساری کے ساتھ اور با ادب ہو کر حجرہ شریف کے پیچھے سے سیدھا سر انور کی طرف سے ریاض الجنہ میں آئے اور دو رکعت نفل تحیة المسجد کی نیت سے ادا کرے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں