خود داری(۱)
عزت نفس کی حفاظت اور خودداری کا تحفظ وہ بے بہا دولت ہے جو انسان کو عظمت کی بلندیوں پر پہنچا دیتی ہے ۔ ہر انسان کو جو کچھ اللہ تعالی نے عطا کیا ہے اسے اچھی طرح سمجھ لے تو نہ کبھی اس کا سر شکر کے سجدے سے اٹھے اور نہ ہی وہ کسی بھی قسم کے احساس کمتری کا شکار ہو ۔ دوسروں کے محل کو دیکھ کر اپنی جھونپڑی سے نفرت کرنا نا صرف کم ہمتی ہے بلکہ اللہ تعالی کی تقسیم پر اعتراض بھی ہے ۔
خودداری اور عزت نفس کی دولت کو حاصل کرنے کے لیے دو چیزیں بہت ضروری ہیں ۔ ایک یہ کہ انسان کو اس بات پر پختہ یقین ہو کہ صرف اللہ تعالی کے در سے ہی مانگنے سے میری عزت میں اضافہ ہو گا اور اس کے در سے امید لگانے سے ہی میری توقیربڑھے گی ۔ اللہ کے سوا کسی بادشاہ یا وڈیرے سے مانگنا بھی میری توہین ہے ۔ جب انسان اپنا سب کچھ اللہ تعالی کی ذات اقدس کو سمجھ لیتا ہے تو ہر انسان اپنی ذات میں باد شاہ بن جاتا ہے ۔ اللہ سے دوری ذلت ہے اور اللہ کا قرب ہی عزت و خودداری ہے ۔
دوسری چیز اپنے دائرہ کار کا تعین کرنا ہے انسان اس بات کو اچھی طرح سمجھ لے کہ میرا کام صرف اور صرف کوشش کرنا ہے اور بھرپور کوشش کرنا ہے اور میری تمام تر کوششوں کے باوجود بھی مجھے میرا مقصد حاصل نہیں ہوا تو یہی میرے اللہ کا فیصلہ ہے مجھے اس چیز کو حاصل کرنے کے لیے نہ ہی کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا ہے اور نہ ہی احساس کمتری کا شکار ہونا ہے ۔ اللہ تعالی اس بات کو مجھ سے بہتر جانتا ہے کہ کیا میرے لیے اچھا ہے اور کیا نقصان دہ ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے : ’’ اور اللہ نے تم میں کسی کو دوسرے پر جو برتری دی ہے اس کے در پے نہ ہوا کرو ۔ مردوں نے جو کام کیے ہیں انہیں ان کا اجر ملے گا ۔ اور عورتوں نے جو کام کیے ہیں انہیں ان کا اجر ملے گا ۔ اور االلہ سے اس کے فضل کی التجا ء کرو بیشک اللہ تعالی ہر شے کو خوب جاننے والا ہے ‘‘۔ ( سورۃ النساء )
جب بندہ اس بات پر اچھی طرح یقین کر لے کہ میرا ہاتھ جب اللہ تعالی کی بارگاہ اقدس میں اٹھے گا تو میری عزت میں اضافہ ہو گا اور جب کسی بھی حاکم وقت کے سامنے اٹھے گا تو مجھے رسوائی ملے گی تو یہ حقیقت اسے عزت نفس کی دولت اس حد تک ملے گی کہ اس کا ہاتھ کبھی بھی کسی غیر کے سامنے نہیں اٹھے گااور جب بھی اٹھے گا صرف اللہ تعالی کی بارگاہ میں اٹھے گا ۔
اور جتنے بھی سہارے ہیں سبک کرتے ہیں
عزت نفس بڑھاتا ہے سہارا تیرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں