حضو رﷺ اور صحابہ کرامؓ کی نماز (۱)
نماز کی روحانی کیفیت خشوع و خضوع سے پیدا ہوتی ہے جس کا مطلب ہے خشیت الٰہی پیدا کرنا ۔ نماز میں خشوع و خضوع سے مراد یہ ہے کہ بندہ نماز میں پوری طرح اپنے مالک حقیقی کی طرف متوجہ ہے اور ہیبت اور جلال کا خوف دل پر طاری ہو اور جسم میں عاجزی اور مسکینی ہو ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: بے شک مومنین نے فلاح پائی جو اپنی نمازں میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں ۔
حضور نبی کریمﷺ کی نماز: کسی نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا کہ کوئی عجیب بات جو آپؐ میں آپؓ نے دیکھی ہو ۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: ایک رات حضور نبی کریمﷺ تشریف لائے، پہلے لیٹ گئے، پھر فرمایا، اے عائشہ، میں اپنے رب کی عبادت کر لو ں۔ یہ کہہ کر نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور رونے لگے، اتنا روئے کہ آنسو مبارک سینۂ مبارک تک آ گئے۔ پھر رکوع اور سجود میں بھی اسی طرح روتے رہے۔ یہاں تک کہ حضرت بلالؓ نے فجر کی اذان دی۔ میں نے عرض کی یارسو ل اللہﷺ، آپ اتنا روئے ہیں حالانکہ کہ آپؐ معصوم ہیں۔ آپؐ نے فرمایا، کیا میں اپنے رب کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟ آپؓ فرماتی ہیں کہ آپؐ رات کو اتنی اتنی لمبی نماز پڑھتے کہ آپؐ کے پاؤں مبارک پر کھڑے کھڑے ورم آ جاتے۔
حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کی نماز: آپؓ اکثر دن میں روزہ رکھتے اور ساری رات نماز میں گزار دیتے۔ آپؓ خشوع خضوع کا یہ عالم تھا کہ نماز میں لکڑی کی طرح بے حس و حرکت نظر آتے اور اتنا روتے کہ آپ کی ہچکی بند ھ جاتی۔
حضرت سیدنا فاروق اعظمؓ کی نماز:آپؓ جب نماز کی ادائیگی کے لیے کھڑے ہوتے تو آپ کا سارا جسم کانپنے لگتا اور دانت آپس میں بجنے لگ جاتے۔ جب آپؓ سے اس بارے میں پوچھا جاتا تو فرماتے کہ امانت کی ادائیگی کا وقت آ گیا ہے مجھے معلوم نہیں کسے ادا ہو۔
حضرت سیدنا ذوالنورینؓ کی نماز: حضرت عثمان غنیؓ دنیاوی معاملات میں توجہ دینے کے باوجود بڑی انکساری اور خضوع و خشوع کے ساتھ نماز ادا فرماتے تھے ۔ جب آپؓ نماز ادا فرماتے تو دنیاداری کے تمام معاملات سے بے نیاز ہو جاتے اور اپنے رب کی طرف پوری طرح متوجہ ہوتے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں