جمعرات، 11 اپریل، 2024

عید الفطر

 

عید الفطر

عید اورخوشی کا یہ دن مسلمانوں کا عظیم اور مقدس مذہبی تہوار ہے جسے مسلمان ہر سال یکم شوال کو انتہائی عقیدت و احترام سے مناتے ہیں ۔ عید الفطر حقیقت میں تشکر ، انعام و اکرام اور ضیافت خدا وندی کا دن ہے ۔ رمضان المبارک کا تمام مہینہ عبادت و ریاضت روزے اور نماز تراویح میں گزارنے کے بعد شوال المکرم کی پہلی تاریخ کو اللہ تعالی اپنے عبادت گزار بندوں کوانعام و اکرام ، بے شمار رحمتوں اور برکتوں اور بے حساب اجر وثواب سے نوازتا ہے ۔عید الفطر حقیقت میں یوم الجائزہ اور یوم الانعام ہے ۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب عید الفطر کی رات آتی ہے تو اس کا نام آسمانوں پر ’’لیلۃ الجائزہ ‘‘( یعنی انعام و اکرام کی رات ) لیا جاتا ہے اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالی فرشتوں کو ساری روئے زمین پر بھیجتا ہے وہ زمین پر اتر کر تمام گلیوں اور راستوں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایسی آواز سے پکارتے ہیں جسے جنات اور انسانوں کے علاوہ تمام مخلوق سنتی ہے ۔ وہ کہتے ہیں اے امت محمدیہ ﷺ اللہ تعالی کی بارگاہ کی طرف چلو جو بہت زیادہ معاف فرمانے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور کو معاف فرمانے والا ہے ۔ جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں تو اللہ تعالی فرشتوں سے فرماتا ہے کہ اس مزدور کا کیا بدلہ ہے جو اپنا کام پورا کر چکا ہے ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں اے باری تعالی اس کا بدلہ یہ ہے کہ اسے پورا بدلہ دیا جائے ۔ اللہ تعالی فرماتا ہے اے فرشتوگواہ ہو جائو میں نے انہیں رمضان المبارک اور قیام اللیل کے بدلے اپنی رضا اور مغفرت عطا کر دی ۔ اور بندوں کو خطاب فرما کر ارشادفرماتا ہے اے میرے بندو مجھ سے مانگو میری عزت و جلال کی قسم آج کے دن تم اپنے اجتماع عید میں دنیا و آخرت کے بارے میں جو سوال کرو گے میں عطا فرمائوں گا ۔ میری عزت وجلال کی قسم جب تک تم میرا خیال رکھو گے میں تمہارے عیبوں پر پردہ ڈالوں گا اور میں تمہیں مجرموں اور کافروں کے سامنے رسوا نہیں کروں گا پس تم بخشے ہوئے ہو کر اپنے گھروں کی طرف لوٹ جائو ۔ تم نے مجھے راضی کر لیا میں تم سے راضی ہو گیا ۔ فرشتے اس دن امت محمدیہﷺ کو ملنے والے اجر کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ (الترغیب الترہیب ) ۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے عید کی رات ثواب کی نیت کے ساتھ قیام کیا اس کا دل اس دن نہیں مرے گا جس دن باقی لوگوں کے دل مرجائیں گے ۔ ( ابن ماجہ ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں