ہفتہ، 23 مارچ، 2024

رمضان المبارک کے مسائل

 

رمضان المبارک کے مسائل

روزہ رکھنے کے لیے سحری کھانا مسنون اور ثواب ہے ۔ سحری آخری وقت میں کھانا اور اول وقت میں افطار کرنا افضل ہے ۔ کھجور سے روزہ افطار کرنا مستحب ہے۔ تراویح سنت  مﺅکدہ  ہے اور اس ماہ مبارک کی خصوصی عبادت ہے ۔ نماز تراویح کی بڑی فضیلت ہے ۔ نماز عشاءکے بعد وتر سے پہلے تراویح با جماعت پڑھنا اور رمضان المبارک میں تراویح میں قرآن مجید ختم کرنا مسنون ہے ۔ 
رمضان المبارک کی اہم عبادتوں میں سے ایک عبادت اعتکاف بھی ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے کافی عرصہ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرمایا اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین فرمائی ۔ اعتکاف کے لغوی معنی ہیں ٹھہرنا ۔ شریعت کی روسے اعتکاف یہ ہے کہ عبادت کے مقصد کے لیے کسی قریبی مسجد میں قیام کرنا ۔ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا پورا اعتکاف افضل اور کامل اعتکاف ہے۔ اس عبادت کا مقصد یہ ہے کہ بندہ دنیاوی معاملات سے دور ہو کر کچھ روز کے لیے اکیلا بیٹھ کر اللہ تعالی کی طرف متوجہ ہو اور اللہ تعالی کے حضور گڑ گڑا کر اپنے گناہوں کی معافی مانگے۔اور یہی توجہ انسان کی زندگی میں تبدیلی لاتی ہے ۔ حالت اعتکاف میں فضول گفتگو اور بحث مباحثے سے بچنا چاہیے ۔ وضو ، فرض غسل کے لیے مسجدسے نکلنا جائز ہے لیکن بلا وجہ مسجد سے باہر جانا منع ہے ۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بندے کا روزہ آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتا ہے جب تک صدقہ فطر ادا نہ کر ے ۔صدقہ فطر اگرچہ رمضان المبارک گزرنے کے بعد یکم شوال کی عبادت ہے ۔ لیکن حقیقت میں یہ مالی عبادت تکمیل ماہ صیام ، عبادت روزہ کی تو فیق پر اللہ تعالی کی شکر گزاری بھی ہے اس لیے اس کا اہتمام ضروری ہے ۔ صدقہ ہر اس مسلمان پر واجب ہے جونصاب زکوة کا مالک ہو یا زمین جائیداد اور سامان وغیرہ اشیاءکا مالک ہو جو نصاب زکوة کے برابر ہو۔بالغ اور نا بالغ دونوں پر صدقہ فطر واجب ہے ۔نابالغ بچوں کی ملکیت نہ ہو تو ان کیطرف سے صدقہ فطر ان کا والد ادا کرے گا ۔ صدقہ فطر نماز عید ادا کرنے سے پہلے ادا کر دینا چاہیے ۔ صدقہ فطر کی رقم کسی ملازم کی تنخواہ میں دینا یا پھر مسجد کی تعمیر میں دینا جائز نہیں ۔ صدقہ فطر کی رقم غربا ، مساکین ، بیوہ عورتوں اور دینی مدارس کے طلباءجو واقع ہی اس کے مستحق ہو ں ان کو دینا چاہیے ۔ صدقہ فطر کی مقدار رائج الوقت وزن کے حساب سے دو کلو گندم ہوتی ہے ۔ اس سال گندم کے حساب سے صدقہ فطر کی مقدار تقریباً تین سو چالیس روپے فی کس ہے ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں