جمعرات، 14 مارچ، 2024

روزہ اور اس کے مقاصد(۱)

 

روزہ اور اس کے مقاصد(۱)

ارشاد باری تعالی ہے : اے ایمان والوتم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تا کہ تم متقی بن جائو ۔ ( سورۃ البقرۃ ) 
اہل ایمان پر سابقہ امتوں کی طرح  روزے اس لیے فرض کیے گئے ہیں تا کہ وہ متقی اور پر ہیز گار بن جائیں ۔ روزے کا سب سے بڑا مقصد انسان کی سیرت میں تقوی پیدا کرنا اور اس کے قلب و باطن کو پاک اور صاف کرنا ہے ۔ روزہ دار کے باطن میں ایسی تبدیلی آنی چاہیے کہ اس کی زندگی بدل جائے اس کے دل میں گناہوں سے نفرت پیدا ہو اور نیکی کا جذبہ اجاگر ہو جائے اور انسان کے جسم میں موجود نفس امارہ کمزور ہو جائے ۔ رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد بھی اگر انسان کے اندر تقوی کی فضا پیدا نہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ اس نے روزے اس طرح نہیں رکھے جیسے اللہ تعالی کو مطلوب تھے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کتنے ہی روزے دار  ایسے ہیں کہ جن کو روزوں سے سوائے بھوک اور پیاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔ ( مشکوۃ المصابیح)
روزہ کا ایک اہم مقصد مقام شکر کا حصول ہے ۔ سارا دن بھوکا پیاسا رہنے سے اللہ تعالی کی نعمتوں کا اعتراف دل میں خوب بیٹھتا ہے اور اللہ تعالی کا شکر ادا کرنے کا احساس ہوتا ہے ۔روزہ انسان کے اندر یہ جوہر پیدا کرتا ہے کہ نعمت کے چھن جانے پر اور ہر قسم کی مصیبتوں اور آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت اس کی طبیعت میں ملال اور پیشانی پر شکن کے آثار پیدا نہیں ہوتے بلکہ وہ ہر تنگی کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کرتے ہوئے اللہ تعالی کا شکر ادا کرتاہے ۔
روزے کا مقصد ایک دوسرے کا احساس ہمدردی اور امداد باہمی کی روح پیدا کرنا ہے ۔ روزہ صاحب استطاعت لوگوں میں یہ احساس پیدا کرتا ہے کہ فاقہ میں کیسی اذیت اور تکلیف ہوتی ہے اس وقت اسے معاشرے کے غریب اور فاقہ سے نڈھال لوگ یاد آتے ہیں اور ان کی مشکلات اور پریشانیوں کا احساس ہوتا ہے ۔پھر ان کے اندر غربا کے ساتھ ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ کیونکہ بھوکا اور پیاسا رہنے والے کو ہی بھوک اور پیاس کا احساس ہوتا ہے۔روزے کا چوتھا مقصد تزکیہ نفس ہے روزہ انسان کے قلب و باطن کو ہر قسم کی آلودگی سے پاک و صاف کردیتا ہے۔روزہ جسم کو اپنا پابند بنا کر مادی قوتوں کو لگام دیتا ہے جس سے روح قوی تر ہوتی چلی جاتی ہے ۔ لگاتارروزے رکھنے کی وجہ سے تزکیہ نفس کا عمل تیز ہو جاتا ہے جس سے روح ثقافتوں سے پاک ہو کر بندہ مومن میں قوت پیدا کر دیتی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں